Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نواز شریف کی واپسی بہت بڑی ڈیل کا نتیجہ ہے‘

نواز شریف مینارِ پاکستان پر جمع ہونے والے کارکنان اور حامیوں سے خطاب کریں گے (فوٹو: پی ایم ایل ن/ایکس)
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد سنیچر کو اسلام آباد پہنچے جہاں انہوں نے ایئرپورٹ پر ہی قانونی دستاویزات پر دستخط کیے اور لاہور کے لیے روانہ ہوگئے۔
نواز شریف لاہور پہنچ چکے ہیں جہاں وہ مینارِ پاکستان پر جمع ہونے والے کارکنان اور حامیوں سے خطاب کریں گے۔
سابق وزیراعظم کی پاکستان واپسی جہاں ملک بھر کے میڈیا چینلز پر خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے وہیں دوسری طرف سوشل میڈیا پر بھی ان کی آمد پر تبصروں اور تجزیوں کا ایک نہ رُکنے والا سلسلہ جاری ہے۔
نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’میرے لیڈر نواز شریف آج ہمارے درمیان موجود ہوں گے۔ وہ قوم کو متحد کرنے آرہے ہیں نہ کہ تقسیم کرنے۔‘

سوشل میڈیا پر لوگ یہ سوالات پوچھتے ہوئے بھی نظر آئے کہ لندن سے واپسی کے بعد نواز شریف اپنے حامیوں کو کیسا بیانیہ دیں گے؟
اینکرپرسن اجمل جامی نے سابق وزیراعظم کو ایک ’جہاندیدہ سیاست دان‘ قراد دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی تقریر میں ’معاشی اور سیاسی استحکام، معاشرتی تقسیم کا حل، ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات کا فارمولا، عام شہری کی بہتر زندگی، سیاسی مفاہمت اور گرینڈ ڈائیلاگ کی ابتدا یا پھر اپنے دور کے کارناموں کا ذکر‘ جیسے موضوعات شامل ہوں گے۔‘

نواز شریف کی واپسی پر ہونے والی بحث میں اُن کے مخالف عمران خان کا بھی ذکر آیا جو کہ سائفر کیس میں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ ایلیا زہرہ نے لکھا کہ ’چار سال قبل عمران خان نواز شریف کے جیل کے کمرے سے ایئرکنڈیشنر اُتروانے کی دھمکی دے رہے تھے اور آج جب نواز شریف کارکنان کے بھرپور استقبال میں واپس آرہے ہیں تو عمران خان خود جیل میں ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر صارفین کی بڑی تعداد ایسی بھی ہے جن کو لگتا ہے کہ سابق وزیراعظم کی واپسی کسی مبینہ ڈیل کا حصہ ہے۔
صحافی کامران یوسف نے لکھا کہ ’جب سرکاری ٹی وی نواز شریف کی واپسی کو براہ راست نشر کرے اور ان کے نمائندے ’اچھی نوید‘ اور ملک کے ’مقبول رہنما‘ جیسے الفاظ استعمال کریں تو یہ سمجھنے کے لیے کافی ہے کہ نواز شریف کی واپسی بہت بڑی ڈیل کا نتیجہ ہے۔‘
اینکر پرسن کامران خان نے لکھا کہ ’اچھی بات ہے کہ نواز شریف بالآخر سیاست اور انتخابات میں حصہ لینے پاکستان لوٹ آئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو الزامات نواز شریف پر ہیں اس سے زیادہ سنگین الزامات کسی پر نہیں، جہاز کا اغوا، منی لانڈرنگ اور افواج کو بدنام کرنا اور پھر بھی وہ الیکشن لڑنے اور چوتھی بار وزیراعظم بننے کے لیے آزاد ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نواز شریف کی آمد پر ناخوش نظر آرہی ہے۔ زُلفی بخاری نے ایک بیان میں لکھا کہ ’ان کو عمران خان کا اتنا شدید خوف لاحق تھا کہ اسے جیل میں ڈالنا ان (نواز شریف) کی واپسی کی شرط تھی۔‘

شیئر: