Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی رُکنِ پارلیمان کا نام محمد ہونے پر برطانوی اور کینیڈین ایئرپورٹس پر پوچھ گچھ

محمد یاسین سے پوچھ گچھ ایئر کینیڈا کے حکام نے کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک برطانوی رُکن پارلیمان کو برطانیہ کے ایک ایئرپورٹ پر ایئر کینیڈا کی فلائٹ میں سوار ہونے سے اس لیے روکا گیا ’کیونکہ ان کا نام محمد ہے۔‘
برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کے مطابق بریڈفورڈ سے منتخب رُکن پارلیمنٹ محمد یاسین کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ کینیڈا کے سفر پر جانے سے قبل ایئر پورٹ پر سوالات کرنے کے لیے روکا گیا اور ایسا ہی دوبارہ ہوا جب وہ کینیڈا سے واپس آ رہے تھے۔
محمد یاسین کو ایئرپورٹ پر روکے جانے کا معاملہ ’ہاؤسنگ اینڈ کمیونیٹیز کمیٹی‘ کے چیئرمین کلائیو بیٹس نے پارلیمان میں اٹھایا اور انہوں نے رُکن پارلیمان کے ساتھ ہونے والے برتاؤ کو ’نسلی تعصب اور اسلامو فوبیا‘ قرار دیا۔
کلائیو بیٹس نے مزید کہا کہ محمد یاسین سے پوچھا گیا کہ وہ کہاں پیدا ہوئے اور کیا اُن کے پاس خنجر ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ وہ برطانیہ میں موجود کینیڈین ہائی کمشنر کے سامنے احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے انہیں خط بھی لکھ رہے ہیں۔
انہوں نے ہاؤس آف کامنز کو بتایا کہ ’جب کمیٹی کے اراکین جہاز میں چڑھ گئے تو معلوم ہوا کہ تمام اراکین وہاں آ چکے ہیں سوائے محمد یاسین کے جنہیں پوچھ گچھ کے لیے روک لیا گیا ہے۔ ان کو بتایا گیا کہ ایسا اس لیے ہوا ہے کہ اُن کا نام محمد ہے۔‘
کلائیو بیٹس کے مطابق ’یہ پوچھ گچھ ائیر کینیڈا کے حکام کی جانب سے کی گئی اور ایسا اُس کے باوجود ہوا جب کینیڈا کی حکومت انہیں ملک میں داخل ہونے کے لیے ویزہ دے چکی تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کو جانے کی اجازت تب دی گئی جب انہوں نے میرے کمیٹی کی کلرک کی مدد سے یہ بات ثابت کی کہ وہ رُکن پارلیمنٹ ہیں۔‘
کلائیو بیٹس کا کہنا تھا کہ ’مونٹ ریال ایئر پورٹ بھی کینیڈا کے امیگریشن حکام نے یہ معاملی اٹھایا۔ واپسی میں ٹورنٹو ایئرپورٹ پھر انہیں روکا گیا اور انہیں جہاز میں بیٹھنے کی اجازت میرے قونصل جنرل کو دلوانی پڑی۔‘
انہوں نے کہا کہ محمد یاسین سے ’کینیڈین امیگریشن منسٹر اور ایئرکینیڈا کی طرف سے معذرت‘ کرلی گئی ہے۔

شیئر: