Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہلت ختم: غیر قانونی تارکین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع، ’جائیدادیں ضبط ہو سکتی ہیں‘

اسلام آباد سے بدھ کو 64 افغان باشندوں کو طورخم بارڈر کے لیے روانہ کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
حکومتِ پاکستان کی طرف سے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو دی گئی انخلا کی مہلت ختم ہونے کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ان کی جائیدادیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔
رضاکارانہ وطن واپسی کے لیے 31 اکتوبر تک دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد مختلف صوبوں میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جبکہ گرفتار کر کے ہولڈنگ پوائنٹس میں ٹھہرایا جا رہا ہے۔
بدھ کو وزارت داخلہ نے اس معاملے پر چند سوالوں کے تفصیلی جوابات جاری کیے ہیں جن میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے۔
’کاروبار، گاڑیاں، جائیدادیں ضبط ہو سکتی ہیں‘
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا رضاکارانہ طور پر آبائی ملک جانے والوں کے کاروبار، جائیدادیں اور گاڑیاں ضبط کر لی جائیں گی، وزارت داخلہ نے کہا ’غیر قانونی غیر ملکی جو کاروبار میں ملوث ہیں انہوں نے اس طرح کی غیر قانونی سرگرمی اپنی ذمہ داری پر کی ہے۔ ایسی تمام جائیدادوں کو قانونی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے ضبط ہو سکتی ہیں۔‘
وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) یا تجدید شدہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ ہونے کی صورت میں ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔ 
’رجسٹرڈ پی او آر کارڈ ہولڈرز کے غیر رجسٹرڈ کنبہ کے ارکان، جن کے پاس فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (ایف آر سی ہیں)، کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔‘ 
پاکستان میں علاج کروانے والے افراد کے حوالے سے وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ انہیں پاکستان سے جانا پڑے گا اور ویزا لے کر داخل ہو سکتے ہیں، تاہم جو ہسپتالوں میں داخل ہیں انہیں ڈسچارج ہونے پر واپس بھیج دیا جائے گا۔

 دیڈلائن کے بعد غیرقانوی تارکین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہو گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ویزے کی معیاد ختم ہونے پر وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ درست ویزا نہ ہونے، ویزا کی توسیع سے انکار، یا اگر چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے ویزا میں توسیع کے بارے میں کوئی جواب نہیں ملا تو بھی پاکستان میں قیام غیر قانونی ہے اور کارروائی ہو سکتی ہے۔
تاہم توسیع کی صورت میں ویزا کی میعاد کی مدت تک پاکستان میں رہ سکتے ہیں۔
اسلام آباد سے افغان شہری پولیس سکیورٹی میں روانہ
بدھ کی صبح اسلام آبا انتظامیہ نے 64 افغان باشندوں کو پولیس سکیورٹی میں طورخم بارڈر کے لیے روانہ کیا گیا جنہیں وہاں پہنچنے پر غیر قانونی غیر ملکیوں کے لیے لنڈی کوتل میں قائم کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق کیمپ میں ضروری دستاویزی کارروائی کے بعد انہیں افغانستان بھجوا دیا جائے گا۔
اس سے قبل ان افراد کو گرفتار کر کے اڈیالہ جیل میں رکھا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا سے 5 ہزار 680 افغان خاندانوں کی رضاکارانہ واپسی
اردو نیوز کے نمائندے فیاض احمد کے مطابق محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے تحت 5 ہزار 680 افغان خاندان رضاکارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں۔ ڈیڈ لائن کے بعد انخلاء کے دوسرے مرحلے کے تحت غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کو ہولڈنگ پوائنٹس کو فعال کر دیا گیا ہے تاہم ابھی تک کسی افغان فیملی کو اس میں نہیں رکھا گیا۔
ہری پور، پشاور اور لنڈی کوتل میں قائم کیمپوں میں کھانے پینے اور میڈیکل کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق تمام غیر قانونی مقیم تارکین وطن کا ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ چھاپوں کے لیے پولیس کی خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
محکمہ داخلہ کے ایک افسر نےا ردو نیوز کو بتایا کہ غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افراد کے خلاف کارروائی ایک دن بعد کی جائے گی۔
خیبرپختونخوا محکمہ داخلہ کے سیکریٹری عابد مجید کے مطابق 52 ہزار غیر قانونی مقیم افراد کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے جن کو ہولڈنگ پوائنٹس میں ٹھہرایا جائے گا تاہم رضاکارارنہ طور پر جانے والے افغان باشندوں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
لنڈی کوتل پولیس کے مطابق ڈیڈلائن کے گزرنے کے بعد بھی ایک سو سے زائد ٹرک افغان خاندان کو لے کر طورخم کے راستے وطن واپس چلے گئے ہیں، رش کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے مچنی روڈ بند کی تھی تاہم آج صبح سے ٹریفک کی روانی میں کوئی خلل نہیں ہے۔

غیرقانونی تارکین کی شکایت کے لیے ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

کوئٹہ میں درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا: ڈی آئی جی
رضاکارانہ وطن واپسی کے لیے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں بالخصوص کوئٹہ میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالحئی بلوچ نے اردو نیوز کے نمائندے زین الدین احمد کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی مدد سے کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور اب تک درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر حاجی کیمپ میں ہولڈنگ سینٹر بنایا گیا ہے جہاں گرفتار افراد کو رکھا جائے گا۔ کوئٹہ کے علاوہ چھ دیگر اضلاع میں بھی ہولڈنگ سینٹرز بنائے گئے ہیں۔
دوسری جانب پاک افغان چمن سرحد پر 76 سالوں میں پہلی بار ’ون ڈاکیومنٹ رجیم‘ یعنی ایک سفری دستاویزات پر مبنی پالیسی نافذ کر دی گئی ہے آمد و رفت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزے پر دی جا رہی ہے۔
اس سے پہلے دونوں جانب کے سرحدی شہروں کے باشندوں کو افغان اور پاکستانی شناختی کارڈ پر آمد و رفت کی اجازت تھی۔
پنجاب بھر میں 36 ہولڈنگ کیمپس قائم
نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے اردو نیوز کے نمائندے رائے شاہنواز کو بتایا کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے لیے پنجاب بھر میں کُل 36 ہولڈنگ کیمپس تمام ڈویژنز کی سطح پر بنائے گئے ہیں جو محفوظ عمارتوں میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ہولڈنگ کیمپس سے جمعہ اور سنیچر کو غیرملکیوں کو ان کے ملک روانہ کیا جائے گا جبکہ اتوار سے جمعرات تک لوگوں کو ہولڈنگ کمیپس میں رکھا جائے گا۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جو غیر ملکی ابھی بھی خود واپس جانا چاہیں انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا، صرف ان لوگوں کو گرفتار کیا جائے گا جو چھپے ہوئے ہیں۔
عامر میر نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے غیرملکیوں کی واپسی کے اخراجات کے لیے 40 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہولڈنگ کیمپس میں غیرملکیوں کو رکھنے اور ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔

وزارت داخلہ کے مطابق ایک لاکھ 40 ہزار 322 غیرملکی واپس جا چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

غیر قانونی افراد کے رہائشی مقا مات اور ملازمت کی تفیصیلات حاصل کر لی گئی ہیں، ڈپٹی کمشنر کراچی
اردو نیوز کے نمائندے زین علی کے مطابق صوبہ سندھ میں غیر قانونی طور پر رہنے والوں کی واپسی کے لیے تین عارضی قیام گاہیں بنائی گئی ہے۔ ان قیام گاہوں میں پولیس، رینجرز، وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ سپیشل برانچ اور نادرا کا عملہ بھی تعینات ہے۔
پہلی عارضی قیام گاہ کراچی کے علاقے سلطان آباد حاجی کیمپ میں بنائی گئی ہے، دوسری سکاؤٹ ہاسٹل اور تیسری قیام گاہ جیکب آباد یوتھ سینٹرمیں قائم کی گئی ہے۔
غیر ملکی افراد کے انخلا  کی عمل درآمد کمیٹی  کے اجلاس میں ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ غیر قانونی افراد کے رہائشی مقامات اور ملازمت کی تفیصیلات حاصل کر لی گئی ہیں اور غیر قانونی افراد کے آجر کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ غیر قانونی افراد کی مدد نہ کریں اور یکم نومبر کے بعد کوئی آجر کسی غیر قانونی فرد کو ملازمت نہ دے۔
انہوں نے کہا کہ مالک مکان کو بھی سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی غیرقانونی فرد کو رہائش فراہم  نہ کرے جبکہ مارکیٹوں کی ایسوسی ایشنز اور ریئلر سٹیٹ ایجینٹس کو بھی خبردار کر دیا ہے۔
گرفتار کر کے واپس بھجوایا جائے، وزارت داخلہ
وزارت داخلہ نے تمام صوبوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ غیرقانونی یا غیررجسٹرڈ غیرملکیوں بشمول ان کے جو ویزا کی مدت پوری ہونے کے باوجود پاکستان میں رہ رہے ہیں، ان کو گرفتار کیا جائے اور اپنے ملک واپس بھجوایا جائے۔ 
غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کے حوالے سے شکایات یا معلومات کی فراہمی کے لیے وزارت داخلہ میں ہیلپ لائن بھی قائم کر دی گئی ہے۔
حکومت پاکستان کے مطابق ڈیڈلائن گزرنے کے بعد پہلے مرحلے میں دستاویزات نہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی اور انہیں گرفتار کرنے کے بعد قانونی ہولڈنگ ایریاز اور عارضی کیمپس میں ٹھہرایا جائے گا۔ ہر کیمپ میں رجسٹریشن ڈیسک پر ایف آئی اے کا عملہ اور نادرا کا سافٹ ویئر بارڈر مینجمنٹ سسٹم نصب ہو گا۔ 

شیئر: