انڈونیشی صدر دورہ امریکہ سے قبل غزہ پر ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم کے زیراہتمام ریاض میں منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
دنیا کی چوتھی سب سے بڑی آبادی والے ملک انڈونیشیا کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور کئی دہائیوں سے فلسطین کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انڈونیشیا کے عوام اور حکام فلسطینی ریاست کو ان کے اپنے آئین کے تحت حکومت کرتے دیکھنا چاہتے ہیں اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انڈونیشیا اسرائیل کی جانب سے 1967 سے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے خاتمے اور دو ریاستی حل پر زور دیتا ہے۔
صدر جوکو ویدودو کی حکومت 7 اکتوبر کی کشیدگی کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کر رہی ہے۔
غزہ میں محصور فلسطینیوں کے لیے انڈونیشیا کی جانب سے انسانی بنیادوں پر طبی آلات اور صاف پانی کی امداد بھیجی گئی ہے۔
انڈونیشی صدر نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ او آئی سی اجلاس کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کو اس سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری مجھے سونپی جائے گی تاکہ حماس اسرائیل جنگ کو فوری طور پر روکا جا سکے۔
اب تک کی اطلاع کے مطابق اسرائیلی بمباری سے غزہ میں دس ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 40 فیصد سے زیادہ بچے ہیں، اسرائیلی حملوں میں ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل غزہ میں بمباری کے دوران سکولوں، مساجد، سپتالوں اور پناہ گزیں کیمپوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
اسرائیل خوراک، پانی، طبی اور بجلی کی مسلسل فراہمی روک رہا ہے جس کے باعث غزہ میں محصور بچے پانی کی کمی اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کی اجازت کے بعد سے غزہ تک پہنچنے والی انتہائی کم مقدار میں پہنچنے والی امداد ’مکمل طور پر ناکافی‘ ہے۔