غزہ میں ’انسانیت کے خلاف جرائم‘، بولیویا نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردیے
چلی نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’فوری‘ روکنے کا مطالبہ کیا (فوٹو: اے پی)
جنوبی امریکی ملک بولیویا نے اسرائیل پر غزہ میں ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کا الزام لگاتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے ہیں، جبکہ چلی اور کولمبیا نے اپنے سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بولیویا کے ڈپٹی وزیر داخلہ فریڈی مامانی نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’بولیویا نے غزہ کی پٹی میں ہونے والے جارحانہ اور غیر متناسب اسرائیلی فوجی حملے کی مذمت میں ریاست اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
جنوبی امریکہ کے ایک اور ملک چِلی کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اسرائیل کی غزہ میں ناقابل قبول بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر چلی نے اپنے سفیر کو اسرائیل سے واپس بلا لیا ہے۔‘
اس کے علاوہ کولمبیا کے صدر گوستاو پیٹرو نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا رہے ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’اگر اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام بند نہیں کرتا تو ہم وہاں نہیں رہ سکتے۔‘
واضح رہے کہ بولیویا، چلی اور کولمبیا میں بائیں بازو کی حکومتیں قائم ہیں۔
بولیویا کی نگراں وزیر خارجہ ماریہ نیلا پرادہ نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ’غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ ’غزہ میں حملے بند کیے جائیں جن میں پہلے ہی ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں اور لوگوں کو جبراً بے گھر کیا گیا ہے۔‘
چلی نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’فوری‘ روکنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’غزہ میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔‘
بولیویا کی طرح چلی نے بھی حماس کے اسرائیل پر حملے کا ذکر نہیں کیا۔
دوسری طرف غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ جنگ میں ساڑھ آٹھ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں کی تعداد 35 سو سے زیادہ ہے۔