Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ پر دنیا کا دُہرا معیار ہے: اُردن کی ملکہ رانیہ کا انٹرویو

ملکہ رانیہ کے مطابق مغربی میڈیا کے مروجہ بیانیے کے باوجود ’یہ لڑائی 7 اکتوبر کو شروع نہیں ہوئی‘ (فوٹو: سی این این)
اردن کی ملکہ رانیہ نے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیل کی جنگ پر ’دہرے عالمی معیار‘ اور ’گہری خاموشی‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق منگل کو امریکی نیوز چینل ’سی این این‘ پر کرسٹیان امان پور کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ملکہ رانیہ کا کہنا تھا کہ مغربی میڈیا کے مروجہ بیانیے کے باوجود ’یہ لڑائی 7 اکتوبر کو شروع نہیں ہوئی۔‘
اردن کی سرکاری نیوز ایجنسی ’پیٹرا‘ نے ملکہ رانیہ کے انٹرویو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’زیادہ تر نیوز چینلز اس عنوان کے تحت کہ ’اسرائیل حالت جنگ میں ہے‘ خبریں شائع کر رہے ہیں۔
’تاہم دوسری جانب بہت سے فلسطینیوں کے لیے علیحدگی کی دیوار اور خاردار تار اور جنگ کبھی ختم ہی نہیں ہوئی۔‘
ملکہ رانیہ کے مطابق ’یہ 75 برس پرانی کہانی ہے، یہ کہانی فلسطینی عوام کی ان گنت اموات اور بے دخلی کی ہے۔‘
’جوہری صلاحیت کی حامل ایک علاقائی سپرپاور جس نے وہاں قبضہ کر رکھا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کے خلاف جرائم کرتی ہے، تاہم یہ سب اس بیانیے سے غائب ہے۔‘  
ملکہ رانیہ نے وضاحت کی کہ اردن کے عوام گذشتہ 18 روز سے فلسطین میں عام شہریوں کی ہلاکتوں سے پیدا ہونے والے ‘غم‘، دُکھ اور صدمے‘ پر متحد ہیں۔
اردن کی ملکہ نے سی این این کی کرسٹیان امان پور کو مزید بتایا کہ ’ہم نے فلسطینی ماؤں کو اپنے بچوں کے ہاتھوں پر نام لکھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘
ان کے مطابق ’ان ماؤں کو اس بات کا ڈر ہے کہ بمباری کر کے انہیں (بچوں کو) مار دیا جائے گا اور ان کے جسم لاشوں میں تبدیل ہو جائیں گے۔‘
ملکہ کا کہنا تھا کہ ’میں دنیا کو صرف یہ باور کرانا چاہتی ہوں کہ فلسطینی مائیں بھی اپنے بچوں سے اتنا ہی پیار کرتی ہیں جتنا دنیا کی دیگر مائیں اپنے بچوں سے کرتی ہیں۔‘
ملکہ نے اس بات پر زور دیا کہ قوانین کا فریقین پر اطلاق ایک جیسا ہونا چاہیے، ان کے مطابق ’اسرائیل اپنے دفاع کے نام پر ظلم و جبر کر رہا ہے۔‘
انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’اب تک 6 ہزار سے زائد عام شہری اور 2400 بچے مارے جا چکے ہیں۔ یہ کیسا حقِ دفاع ہے؟‘
ملکہ رانیہ کا کہنا تھا کہ ’ہم مخصوص اہداف کو نشانہ بنانے والے ہتھیاروں کے ذریعے بڑے پیمانے پر بے دردی سے قتل ہوتے دیکھ رہے ہیں۔‘   
’گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ہم نے غزہ پر بلاتفریق بمباری ہوتے دیکھی جس میں پورے کے پورے خاندان مِٹ گئے، رہائشی علاقے ملیامیٹ ہوگئے۔‘
ملکہ رانیہ نے کہا کہ ’اسرائیل کی جانب سے ہسپتالوں، سکولوں، گرجا گھروں، مساجد، طبی عملے، صحافیوں اور اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہ کیسا حقِ دفاع ہے؟‘
ملکہ رانیہ کا کہنا تھا کہ ’ہم مخصوص اہداف کو نشانہ بنانے والے ہتھیاروں کے ذریعے بڑے پیمانے پر بے دردی سے قتل ہوتے دیکھ رہے ہیں۔‘   

اردن کی ملکہ کا کہنا تھا کہ ’فلسطینی مائیں بھی اپنے بچوں سے اتنا ہی پیرا کرتی ہیں جتنا دنیا کی دیگر مائیں اپنے بچوں سے کرتی ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ملکہ نے یہ بھی کہا کہ ’خطے میں بہت سے افراد کا یہ خیال ہے کہ مغربی دنیا بھی اسرائیل کو تعاون اور تحفظ فراہم کر کے اس جنگ میں شراکت دار بن چکی ہے۔‘
اردن کی ملکہ رانیہ نے کہا کہ ’ایسا جدید تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ بڑے پیمانے پر انسان تکالیف میں مبتلا ہیں، تاہم دنیا جنگ بندی کا مطالبہ تک نہیں کر رہی۔‘
’عرب دنیا میں بہت سارے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مغربی دنیا نہ صرف یہ سب برداشت کر رہی ہے، بلکہ وہ اسرائیل کو امداد بھی فراہم کر رہی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی بھی کر رہی ہے۔‘

شیئر: