Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی وزیر خارجہ نے عرب ممالک کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر دیا

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اردن اور مصر کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو دارالحکومت عمان میں عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران اردن اور مصر نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا جو امریکی وزیر خارجہ نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس سے حماس کو فائدہ ہو گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی سے حماس منظم ہو جائے گی اور دوبارہ وہ کام کرے گی جو اس نے سات اکتوبر کو کیا۔‘
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد یہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا دوسرا دورہ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ امداد کی فراہمی، شہریوں کے انخلا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لڑائی میں وقفے کی حمایت کریں گے۔
اجلاس میں اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، متحدہ عرب امارات کے شیخ عبداللہ زاید النہیان، قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی، مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری اور پی ایل او کے حسین الشیخ شریک ہوئے۔
اردن کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اس جلاس میں عرب ممالک کی جانب سے ’فوری‘ جنگ بندی اور امداد کی ’بلاتعطل‘ ترسیل کا مطالبہ کیا گیا۔
مصر اور امریکی وزرائے خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا کہ غزہ میں جاری قتل عام اور جنگی جرائم کو روکنے کی ضروت ہے۔
اردن کے وزیر خارجہ نے غزہ میں امداد کی ’فوری‘ ترسیل اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی بے دخلی کو روکنے کا مطالبہ کیا اور مقبوضہ مغربی کنارے کی صورتحال پر بھی خبردار کیا جہاں ’آباد کاروں کو معصوم فلسطینیوں کو قتل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔‘

اجلاس میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔ (فوٹو: روئٹرز)

مصر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’بغیر کسی شرط کے فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے اوراسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں بند کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے عرب ہم منصبوں کے ساتھ امدادی راہداری کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ انٹونی بلنکن نے تسلیم کیا کہ غزہ میں اب تک جو امداد داخل ہوا ہے وہ ’ناکافی‘ ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ واشنگٹن شہریوں کی ہلاکت کو روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے میں کیوں ناکام ہو رہا ہے؟ تو بلنکن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ان کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
بلنکن سے ملاقات سے قبل شاہ عبداللہ دوم نے وزرائے خارجہ سے خطاب میں کہا کہ ’عرب تعاون برقرار رکھیں اور غزہ میں بڑھتی ہوئی خطرناک کشیدگی کے حوالے سے عالمی برادری سے یک زباں ہو کر بات کریں۔

شیئر: