Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کا غزہ میں جنگ بندی سے انکار، ’حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے‘ کے مترادف ہے

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے واضح طور پر غزہ میں جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے اسے حماس کے سامنے ’ہتھیار ڈالنے‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے مطالبے کو ایک طرف رکھتے ہوئے کہا کہ ’جنگ بندی کا مطالبہ حماس اور دہشت گردی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ ہے۔‘
 نیتن یاہو نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ ’ایسا نہیں ہوگا۔ اسرائیل یہ جنگ جیتنے تک لڑے گا۔‘
واضح رہے کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 14 سو سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے اور 230 سے ​​زائد افراد کو یرغمال بنایا۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے کیے اور پھر زمینی کارروائی کا آغاز کیا۔ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں زمینی کارروائی کی تصاویر جاری کی ہیں، جبکہ عینی شاہدین نے پیر کو غزہ شہر کے مضافات میں ٹینکوں کی اطلاع دی۔
منگل کو بحیرہ احمر کے شہر ایلات کے علاقے میں ہوائی حملے کے سائرن بج گئے اور اسرائیل کی فوج نے کہا کہ یہ الرٹ ممکنہ دشمن طیارے کی دراندازی سے متعلق ہے۔ سائرن بجنے کے تھوڑی دیر بعد اسرائیل ریڈیو نے اطلاع دی کہ اسرائیلی فضائی دفاع نے بحیرہ احمر پر ایک ڈرون کو مار گرایا۔
اسرائیل نے کہا کہ اس نے 24 گھنٹوں میں چھ سو اہداف کو نشانہ بنایا، اور ایک لاپتہ خاتون فوجی کو غزہ کے اندر حماس سے بازیاب کرایا گیا۔
نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ یہ جنگ حماس کو ’ختم‘ کر دے گی،  اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ یہ گروپ دوبارہ حملہ نہ کر سکے۔

اسرائیل نے غزہ میں ہزاروں عمارتوں کو مسمار کر دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل نے حماس اور دیگر فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کروانے کا بھی عہد کیا ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں ہزاروں عمارتوں کو مسمار کر دیا ہے اور 24 لاکھ شہری پانی، خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری اشیا تک بہت کم رسائی کے ساتھ مسلسل بمباری کی زد میں ہیں۔
اقوام متحدہ نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کو فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی ’یو این آر ڈبلیو اے‘ نے کہا تھا کہ محصور علاقے میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کی محدود تعداد انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے تقریباً 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔

شیئر: