Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ن لیگ کے سوشل میڈیا پول میں پی ٹی آئی کی جیت، کوہستان میں خواتین پر پابندیوں سمیت گذشتہ ہفتے پاکستان میں پڑھی جانے والی خبریں

پاکستان میں گذشتہ ہفتے کوہستان میں خواتین پر لگنے والی نئی پابندیوں، میانوالی بیس پر حملے، نواز شریف کی سیاسی حکمت عملی، انڈیا میں گرفتار پاکستانی نوجوان کی رہائی اور اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا پول میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کامیاب سے متعلق خبریں قارئین کی دلچسپی کا مرکز رہیں۔

’نامحرم‘ مردوں سے ملنے والی این جی او کی خواتین کو نکاح کرنا ہوگا: کوہستان کے علما کا فیصلہ

خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر کوہستان کے علاقے پٹن میں مقامی سطح پر چند علما نے غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کی خواتین کو ’نامحرم‘ مردوں کے ساتھ کام سے روکنے کا فیصلہ جاری کیا ہے۔
سنیچر کو مقامی عالم دین مولانا احمد علی نے سوشل میڈیا پر مقامی تھانے کے باہر سات علما کے ساتھ تصویر شیئر کی۔
 انہوں نے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’آج کوہستان کے علما نے متفقہ طور پر اس حوالے سے فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں

علامہ اقبال لاہور شہر اور چھاؤنی کے مسلم انتخابی حلقے سے امیدوار تھے (فوٹو: علامہ اقبال ڈاٹ کام)

کشمیری بمقابلہ آرائیں: جب علامہ اقبال کو انتخابات میں برادری ازم کا سامنا کرنا پڑا

پاکستانی سیاست میں برادری اور نسلی عصبیت انتخابات میں حمایت یا مخالفت کے ایک محرک کے طور پر ہمیشہ موجود  رہی ہے۔ پنجاب کی سیاسی حرکیات میں برادری اور دھڑے سے وابستگی دیہی اور شہری دونوں حلقوں میں ہار اور جیت کا اہم  عنصر مانا جاتا ہے۔
لاہور کی سیاسی روایات، انتخابی رویے اور مقابلے بازی کا رنگ ڈھنگ الیکشن کی تاریخ میں علیحدہ شناخت رکھتا ہے۔ آج سے 97 برس قبل علامہ اقبال اسی لاہور کی انتخابی سیاست کے اکھاڑے میں اُترے۔
ان کی انتخابی مہم میں وہ تمام روایتی سیاسی کشمکش اور حریفانہ داؤ پیج شامل تھے جو آج کی سیاست کا خاصہ ہیں۔ شاعر، فلسفی اور مصلح کے طور پر ہندوستان بھر میں شہرت رکھنے والے اقبال نے 1926 میں پنجاب لیجسلیٹو کونسل کی ممبرشپ کے چناؤ میں بطور اُمیدوار حصہ لیا۔
مزید پڑھیں

 ایئربیس پر ناکام حملے کے بعد قریبی علاقوں میں کلیئرنس آپریشن کیا گیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

میانوالی ایئربیس پر حملہ، 9 شدت پسند ہلاک، 3 طیاروں کو بھی نقصان: آئی ایس پی آر

پاکستان کی فوج نے کہا ہے کہ میانوالی ایئرفورس کے ٹریننگ ایئربیس میں کلیئرنس آپریشن کے دوران تمام 9 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
سنیچر کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایئرفورس کے ٹریننگ ایئربیس پر کلیئرنس آپریشن مکمل ہو گیا ہے اور 9 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’سنیچر کی علی الصبح ٹریننگ ایئر بیس پر شدت پسندوں نے حملے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے ناکام بنا دیا۔‘
مزید پڑھیں

نواز شریف تقریباً چار سال بعد اکتوبر میں لندن سے پاکستان پہنچے ہیں۔ (فوٹو: ن لیگ/فیس بُک)

نواز شریف انتخابات کیلئے تحریک انصاف کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے جا رہے ہیں؟

پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے اور سیاسی طور پر اس سے ہلچل پیدا ہوئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے لاہور میں ڈیرے لگا لیے ہیں اور باقاعدہ سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر چکے ہیں۔
پیر کے روز انہوں نے تقریباً 10 برسوں کے بعد لاہور ماڈل ٹاون میں مسلم لیگ ن کے مرکزی دفتر میں وقت گزارا۔
اس دفتر میں آخری مرتبہ وہ اس وقت موجود تھے جب 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے فاتح قرار پائی تھی تو انہوں نے اپنی فاتحانہ تقریر بھی ماڈل ٹاؤن کے اسی دفتر کی چھت پر کی تھی۔
اس کے بعد وہ وزیراعظم بنے۔ بعدازاں اس منصب سے وہ ہٹائے گئے، پھر جیل کاٹی اور اس کے بعد خود ساختہ جلاوطنی کے چار برس گزارے۔ اب انہوں نے دوبارہ اسی دفتر سے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے۔
مزید پڑھیں

پول میں تحریک انصاف کو 37 ہزار 456 میں سے تقریباً 30 ہزار 337 ووٹس کی بدولت برتری حاصل رہی (فوٹو: ایکس)

الیکشن سے پہلے ’پولنگ‘، ن لیگ کو سوشل میڈیا پول کیوں ڈیلیٹ کرنا پڑا؟

پاکستان میں انتخابات کی تاریخ قریب آرہی ہے اور حسب معمول سیاسی جماعتیں اور مبصرین عوامی رائے جانچنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پولز کا سہارا لے رہے ہیں۔ عمومی سطح پر سوشل میڈیا پولز کو کسی بھی آبادی کے لیے نمائندہ نمونے کے طور پر نہیں لیا جاتا، تاہم کسی حد تک عوامی رائے پر اس کا اثر ضرور پڑتا ہے۔ اس لیے اکثر اوقات ایسے پولز کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
حال ہی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی پاکستان آمد کے بعد مقبولیت حاصل کرنے والے پارٹی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پول کا اہتمام کیا۔ اس پول کے لیے چوبیس گھنٹوں کا وقت متعین تھا، تاہم پارٹی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے متوقع نتائج برآمد نہ ہونے کے باعث پول وقت سے پہلے ہی ڈیلیٹ کر دیا۔ یہ پول 6 نومبر پیر کے روز 5 بجے شروع کیا گیا تھا، جبکہ اسے 7 نومبر منگل کو وقت مکمل ہونے سے پہلے ہی ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں

شیئر: