Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں چار روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا آغاز آج سے

حماس کی جانب سے جن افراد کو رہا کیا جانا ہے ان میں تین سالہ ابی گائیل ایڈن سمیت تین امریکی بھی شامل ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
قطر کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا آغاز جمعے سے ہوگا جس کے بعد نو گھنٹوں کے اندر یرغمالیوں کا پہلا گروپ رہا کیا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنگ شروع ہونے کے سات ہفتوں کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا کہ جنگ میں وقفہ کیا جائے گا۔
چار روزہ جنگ بندی کے معاہدے میں تعطل کے بعد حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے اور اسرائیل کی جیلوں میں قید افراد کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے ایک اضافی دن انتظار کرنا پڑے گا۔
قطر، جس نے مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر جنگی بندی کا معاہدہ کرایا، کا کہنا ہے کہ جنگ بندی جمعے کی صبح مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہوگی جس کے نو گھنٹوں کے بعد 13 سویلین یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے بھی تصدیق کی ہے کہ جنگ بندی جمعے کی صبح سات بجے شروع ہوگی۔ جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق غزہ کے 22 لاکھ سے زائد رہائشیوں کے لیے امداد فراہم کی جائے گی۔
القسام بریگیڈ کا کہنا تھا کہ ’جنگ بندی کا اطلاق چار دن کے لیے ہوگا جس کا آغاز جمعے کی صبح سے ہوگا جس کے دوران السقام بریگیڈ، فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کی جانب سے تمام فوجی کارروائیاں بند کی جائیں گی۔‘
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ جمعے کو جن یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا ان کی فہرست ملنے کے بعد ان کے خاندانوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ لسٹ میں کن کن افراد کے نام شامل ہیں۔
جمعرات کو جنگ بندی کے بجائے لڑائی میں شدت آگئی تھی۔  دن بھر غزہ کے شمال میں دھماکے سنے گئے اور علاقے پر دھوئیں کے گہرے بادل چھائے رہے۔
حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں نے 7 اکتوبر کے حملوں کے دوران 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا۔

حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں نے 7 اکتوبر کے حملوں کے دوران 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)

ان حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ پر شدید بمباری شروع کر دی اور بعد ازاں زمینی کارروائی کا بھی آغاز کر دیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اب تک 14 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود جمعے سے قبل جنگ میں وقفہ کیا جائے گا اور نہ ہی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
جنگ بندی کا معاہدہ بدھ کو اسرائیل کی حکومت نے منظور کیا تھا۔ اسرائیل کے ایک سرکاری عہدیدار نے جمعرات کی صبح اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’غزہ میں جاری جنگ میں جمعے کے روز سے قبل کوئی وقفہ نہیں کیا جائے گا۔‘
سرکاری عہدیدار کا یہ موقف اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر تزاچی ہانگبی کے بدھ کی رات گئے جاری ہونے والے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بھی ایسا ہی موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے وقت یرغمال بنائے گئے افراد کو جمعے سے قبل رہا نہیں کیا جائے گا۔
بیان میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے ہمارے رابطے جاری ہیں اور مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’رہائی کے عمل کا آغاز دونوں فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق ہو گا اور جمعے سے قبل نہیں ہو گا۔
تزاچی ہانگبی نے مزید تفصیلات بتانے سے احتراز کیا جبکہ دیگر حکام کی جانب سے بھی فوری طور پر اس تبدیلی کے بارے میں وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ دونوں جانب سے خواتین اور 18 سال سے کم عمر افراد کو رہا کیا جائے گا۔ فلسطینیوں کو تین اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جائے گا۔
حماس کی جانب سے جن افراد کو رہا کیا جانا ہے ان میں تین سالہ ابی گائیل ایڈن سمیت تین امریکی بھی شامل ہیں۔

شیئر: