اسرائیل نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ چار روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر عملدرآمد جمعے سے قبل شروع نہیں ہو گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطین کے ایک سرکاری عہدیدار نے جمعرات کو کہا کہ ’اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی میں تاخیر کچھ ایسے نکات کی وجہ سے ہوئی کہ کن یرغمالیوں کو رہا کیا جائے اور یہ عمل کس طرح انجام دیا جائے گا۔‘
رپورٹ کے مطابق تازہ صورت حال کے باعث غزہ میں جنگ بندی کی جانب بڑھتے معاملات رک گئے ہیں۔
بات چیت کے عمل میں شریک رہنے والے عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاہدہ ہونے کے بعد امید کی جا رہی تھی اس پر عملدرآمد جمعرات کو شروع کر دیا جائے گا تاہم بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات ’اسرائیلی یرغمالیوں کے ناموں اور رہائی کے طریقہ کار‘ پر بحث کے بعد معاملہ تاخیر کا شکار ہوا۔
اس کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے کہا گیا کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود جمعے سے قبل جنگ میں وقفہ کیا جائے گا اور نہ ہی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
جنگ بندی کا معاہدہ بدھ کو اسرائیل کی حکومت نے منظور کیا تھا۔ اسرائیل کے ایک سرکاری عہدیدار نے جمعرات کی صبح اے ایف پی کو بتایا کہ ’غزہ میں جاری جنگ میں جمعے کے روز سے قبل کوئی وقفہ نہیں کیا جائے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
غزہ میں ہلاکتیں 11 ہزار سے تجاوز کرگئیں : عالمی ادارہ صحتNode ID: 813511
-
سعودی عرب کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدمNode ID: 813896
سرکاری عہدیدار کا یہ موقف اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر تزاچی ہانگبی کے بدھ کو رات گئے جاری ہونے والے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بھی ایسا ہی موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے وقت یرغمال بنائے جانے والے افراد کو جمعے سے قبل آزاد نہیں کیا جائے گا۔
بیان میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے ہمارے رابطے جاری ہیں اور مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’رہائی کے عمل کا آغاز دونوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق ہو گا اور جمعے سے قبل نہیں ہو گا۔‘
تزاچی ہانگبی نے مزید تفصیلات بتانے سے احتراز کیا جبکہ دیگر حکام کی جانب سے بھی فوری طور پر اس تبدیلی کے بارے میں وضاحت نہیں کی گئی ہے۔