فرانس: استاد کا سر قلم کرنے میں معاونت کا الزام، 6 نوجوانوں کے خلاف کارروائی
47 سالہ سیموئیل پیٹی کو ان کے سکول کے باہر ایک 18 سالہ حملہ آور نے ہلاک کر دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس میں استاد کا سر قلم کرنے میں معاونت کے الزام میں چھ نابالغ افراد کے خلاف عدالتی کارروائی کی جا رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان نوجوانوں پر سنہ 2020 میں ایک مشتبہ شدت پسند کے ذریعے فرانسیسی تاریخ کے استاد سیموئیل پیٹی کا سر قلم کرنے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ اس واقعے کو فرانس کی سیکولر اقدار پر حملہ سمجھا جاتا ہے۔
استاد نے آزادی اظہار رائے پر ایک کلاس میں اپنے شاگردوں کو پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے، جس پر کئی مسلمان طالب علموں کے والدین نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
ان نابالغوں میں ایک 15 سالہ لڑکی بھی شامل ہے جس نے مبینہ طور پر اپنے والدین کو بتایا کہ سیموئیل پیٹی نے اس کی کلاس میں پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔
اس لڑکی پر جھوٹا الزام لگانے کا مقدمہ چلایا جائے گا کیونکہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جب خاکے دکھائے گئے تو وہ کلاس میں موجود نہیں تھی۔
47 سالہ سیموئیل پیٹی کو پیرس کے مضافاتی علاقے میں ان کے سکول کے باہر ایک 18 سالہ حملہ آور نے ہلاک کر دیا تھا۔ یہ حملہ آور چیچن نژاد تھا، جسے حملے کے فوراً بعد پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
باقی پانچ نوجوان جن پر مقدمہ چلایا جائے گا، ان کی عمریں حملے کے وقت 14 سے 15 برس کے درمیان تھیں۔ ان پر سوچی سمجھی مجرمانہ سازش یا یا گھات لگا کر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا جائے گا۔
ان پر شبہ ہے کہ اِنہوں نے قاتل کے لیے پیٹی کی نشاندہی کی یا وہ استاد پر نظر رکھے ہوئے تھے کہ وہ کس وقت سکول سے باہر نکلیں گے تاکہ ان پر حملہ ہو سکے۔
تمام چھ نابالغوں کو بچوں کی عدالت میں بھیجا گیا ہے اور انہیں ڈھائی سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔