انڈیا کی ریاست اترپردیش کے مظفرنگر کالج میں طالبات کی جانب سے برقع پہن کر ریمپ پر واک کرنے کے واقعے کے بعد مسلمان حلقوں کی جانب سے شدید تنقید دیکھنے میں آ رہی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اس واقعے کے بعد مسلمانوں کی جانب مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ کالج کی انتظامیہ معافی مانگے۔
اس حوالے سے جمعیت علما ہند کے ترجمان کا کہنا ہے کہ برقع پردے کا لباس ہے اور یہ کوئی فیشن شو کرنے کے لیے استعمال ہونے والی چیز نہیں ہے۔
طالبات کا کہنا ہے کہ اُنہیں برقع پہن کر ریمپ پر واک کرنے کے لیے دارالعلوم کی حمایت حاصل تھی کیونکہ دارالعلوم کے مطابق فیشن شو میں برقع پہن کر واک کرنا مسلمانوں کی نمائندگی کی ایک قسم ہے۔
مزید پڑھیں
-
امیتابھ بچن نے ’ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی‘Node ID: 515306
-
’خواتین کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے‘ پر رنویر سنگھ کے خلاف درخواستNode ID: 687891
اس صورتحال پر کالج انتظامیہ بھی طالبات کے موقف کے تائید کرتی نظر آ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ تنازع اتوار کو مظفرنگر کے شری رام کالج میں منعقد کیے گئے فیشن شو کے بعد کھڑا ہوا جس میں طالبات کی جانب سے مغربی اور روایتی ملبوسات کی نمائش کی گئی۔ اس فیشن شو کے دوران طالبات کے ایک گروپ نے برقع پہن کر ریمپ پر واک کی۔ اس تقریب میں ہندی فلم انڈسٹری کی سابق اداکارہ اور ایک ٹی وی اداکارہ بھی موجود تھیں۔
اس فیشن شو کی ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد جمعیت علما ہند کے ڈسٹرکٹ کنوینیر مولانا مکرم قاسمی نے کالج کی انتظامیہ پر مذہب کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا اور کالج انتظامیہ کی جانب سے معافی نہ مانگنے کی صورت میں قانون کارروائی کرنے کا بھی اعلان کیا۔
मुजफ्फरनगर के श्रीराम कॉलेज में बुर्के में कैटवॉक !!
जमीयत उलेमा ने कहा– "बुर्का फैशन का हिस्सा नहीं, ये पर्दे के लिए इस्तेमाल होता है। कॉलेजवाले आइंदा ऐसा न करें"#Muzaffarnagar #Up pic.twitter.com/P8sswuGpPD
— Sachin Gupta (@SachinGuptaUP) November 27, 2023