Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آمرانہ کریک ڈاؤن‘، احتجاج جاری رہے گا: بنگلہ دیشی اپوزیشن

اپوزیشن جماعت نے وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیش کی اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے حکومت مخالف مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے انتخابات سے قبل کریک ڈاؤن کو ’آمرانہ‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری مظاہروں میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
جبکہ سینکڑوں افراد ان حکومت مخالف مظاہروں میں زخمی ہو چکے ہیں۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ 7 جنوری کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل وزیراعظم شیخ حسینہ نے استعفیٰ نہ دیا تو وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔
اپوزیشن جماعت بی این پی کا مطالبہ ہے کہ نگران سیٹ اپ کی نگرانی میں انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیے۔
سابق وزیراعظم اور بی این پی کے رہنما عبدالمعین خان نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ حکومت کے کریک ڈاؤن کے باوجود ہمارا پرامن اور جمہوری احتجاج جاری رہے گا جب تک بنگلہ دیش کے عوام کا ووٹنگ کا حق بحال نہ ہو جائے۔‘
بدھ کو بی این پی نے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دے رکھی تھی جب دارالحکومت ڈھاکہ میں خود ساختہ بم پھٹنے سے دو شہری زخمی ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران متعدد بسوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔
بی این پی کے رہنما راحل کبیر رضوی کے مطابق لوگوں کے بنیادی حقوق صلب ہیں اور نہ ہی جان کے تحفظ کی کوئی گارنٹی ہے۔
’بدانتظامی اور لاقانونیت کو ختم کرنے کے لیے اس تحریک کو مزید تیز کرنا چاہیے اور لوگوں کی فتح کو یقینی بنانا چاہیے۔‘
وزیر اعظم شیخ حسینہ تین سالوں سے مسلسل وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالے ہوئے ہیں اور چوتھی مرتبہ بھی انتخابات لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

اپوزیشن جماعت بی این پی نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

شیخ حسینہ کئی مرتبہ نگران سیٹ اپ کی مخالفت کر چکی ہیں اور بی این پی پر ’دہشت گردی اور فسادات‘ کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔
اپوزیشن جماعت بی این پی کا کہنا ہے کہ 15 نومبر کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد سے مظاہروں میں چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 5 ہزار 330 کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ صرف ان افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو تشدد کے واقعات کے ذمہ دار ہیں۔
بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے حکومت پر اپوزیشن رہنماؤں اور حامیوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی سینیئر ریسرچر جولیا بلیکنر کا کہنا ہے کہ ’حکومت آزاد اور شفاف انتخابات کروانے کا دعویٰ کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب مخالفین سے جیلیں بھری جا رہی ہیں۔‘
حکومت ان الزامات کی تردید کرتی آئی ہے لیکن ساتھ ہی مغربی ممالک کی جانب سے آزاد اور شفاف انتخابات کروانے کا دباؤ بھی ہے۔

شیئر: