Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناقابل یقین: 2024 میں افغانستان برطانوی سیاحوں کے لیے سب سے مقبول ملک ہے، برطانوی کمپنی

ڈیلن ہیرس نے کہا کہ ’طالبان کے قبضے سے پہلے ہمیشہ افغانستان کی ڈیمانڈ تھی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان ایک ایسا ملک ہے جس کے بارے میں برطانیہ کے دفتر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ وہ سفر کے لیے ’انتہائی خطرناک‘ ہے، لیکن برطانیہ کی ایک ٹریول (سیاحتی) کمپنی نے کہا ہے کہ اس کے لیے 2024 میں افغانستان سب سے مقبول ملک ہے۔
برطانوی اخبار ’دی انڈیپینڈنٹ‘ سے بات کرتے ہوئے لوپین ٹریول کے بانی ڈیلن ہیرس نے کہا کہ ’اس نے مجھے مکمل طور پر حیران کر دیا ہے۔ ناقابل یقین طور پر اس سال افغانستان ہماری سب سے مقبول منزل ہے۔‘
یہ ٹریول فرم پہلے افغانستان میں کام کرتی تھی، لیکن 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے پر اس نے یہ ملک چھوڑ دیا تھا۔
ڈیلن ہیرس نے کہا کہ ’ہمیں توقع تھی کہ افغانستان کے محفوظ سفر کے لیے  ایک دہائی یا اس سے زیادہ وقت لگے گا۔ لیکن آخر میں پتہ چلا کہ پہلے کی نسبت اب وہاں سفر کرنا درحقیقت زیادہ محفوظ ہے، کیونکہ جن لوگوں سے ہم پہلے بچنے کی کوشش کر رہے تھے وہی اب انچارج ہیں۔‘
’میرے عملے کا ایک رکن ستمبر میں ابتدائی تحقیقی سفر کرنے گیا تھا۔ یہ اچھا رہا۔ پچھلے مہینے ہم نے اگلے سال کے لیے تین ٹرپس فروخت کیے ہیں۔ وہ فوراً بک گئے۔ اب ہمارے پاس اگلے سال آٹھ دورے ہیں اور وہ سب مکمل طور پر بک چکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’طالبان کے قبضے سے پہلے ہمیشہ افغانستان کی ڈیمانڈ تھی، لیکن میرے خیال میں بہت سے لوگ حفاظت کے بارے میں فکر مند تھے۔ جبکہ اب لوگ حفاظت کے معاملے پر اتنے فکر مند نہیں ہیں۔ صرف ایک چیز ہے کہ اب پہلے سے کہیں زیادہ کاغذی کارروائی کی ضرورت ہے۔ لٰہذا جب بھی ہم ایک شہر سے دوسرے شہر جاتے ہیں، دستاویزات کی جانچ پڑتال کا معاملہ سامنے آتا ہے۔‘
اس کمپنی کے اگلے سال کے تمام آٹھ ٹورز فروخت ہو چکے ہیں، جن میں 2025 کے لیے دو ٹورز دستیاب ہیں۔ اس 10 دنوں پر محیط ٹور کی قیمت 2250 پاؤنڈ ہے جس میں دارالحکومت کابل، تاریخی شہر ہرات، بامیان میں بدھا کے مجسمے، بند امیر نیشنل پارک، ہندوکش سے مزار شریف تک کا سفر، بلخ میں مذہبی مقامات اور بزکشی کے روایتی کھیل میں شرکت کرنا شامل ہے۔
ڈیلن ہیرس سے پوچھا گیا کہ افغانستان کا سفر ایک ایسی حکومت کو مؤثر طریقے سے مالی مدد فراہم کرنا ہے جس کی بین الاقوامی سطح پر بدنامی ہوئی ہے۔

طالبان نے فیصلہ کیا کہ خواتین کو بامیان کے قریب نیشنل پارک میں جانے کی اجازت نہیں ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے جواب دیا کہ ’ہمارا طالبان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ ہم ایسے مقامی لوگوں سے مل رہے ہیں جو غیر ملکیوں کو دیکھ کر واقعی خوش ہوتے ہیں جو مقامی معیشت کو سہارا دینے والے ہوٹلوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔
افغانستان میں خواتین سیاحوں کے لیے مسئلہ ہے۔ طالبان نے فیصلہ کیا کہ خواتین کو بامیان کے قریب نیشنل پارک میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔
ڈیلن ہیرس نے کہا کہ یہ پابندی اب منسوخ کر دی گئی ہے، لیکن کچھ مقامات کے لیے متبادل سرگرمیاں بھی منعقد کی جا رہی ہیں۔

شیئر: