پاکستان میں عام انتخابات کا وقت جیسے جیسے قریب آ رہا ہے ویسے ہی سیاسی جماعتوں نے بھی اپنی تیاریاں تیز تر کر دی ہیں۔ مسلم لیگ ن نے ٹکٹوں کے اجرا سے قبل بڑے پیمانے پر مشاورت کا عمل پچھلے کئی دنوں سے شروع کر رکھا ہے۔
لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ ن کے مرکزی دفتر میں ملک بھر کے انتخابی حلقوں سے امیدواروں کے انٹرویو کیے جا رہے ہیں۔ انٹرویو کرنے والی 35 رکنی پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی خود نواز شریف کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں امیدواروں کا انتخابات کر لیا گیا ہے جبکہ پنجاب اور سندھ کے حوالے سے یہ عمل روزانہ کی بنیادوں پر جاری ہے۔
مزید پڑھیں
-
ملک کو اس حال تک پہنچانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے: نواز شریفNode ID: 818071
ن لیگ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دسمبر کے وسط تک ان امیدواروں کا اعلان کر دیا جائے گا جن کو اس مشاورت کے عمل کے بعد ٹکٹ جاری کیے جائیں گے۔
ایسے میں ان بھاری بھر کم اجلاسوں کے باہر ایسی بھی خبریں آ رہی ہیں کہ مسلم لیگ ن کے اہم رہنما اپنے بچوں اور قریبی رشتے داروں کے لیے بھی کوششیں کر رہے ہیں۔
ان اجلاسوں میں شریک ایک لیگی رہنما نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہمارے بہت سے رہنما ہیں جنہوں نے اپنے اپنے حلقوں کے علاوہ دوسرے حلقوں میں اپنی اولادوں اور قریبی عزیزوں کے لیے ٹکٹ مانگے ہیں۔‘
’رانا ثنااللہ اپنے داماد کے لیے ٹکٹ مانگ رہے ہیں اور احسن اقبال اپنے بیٹے احمد اقبال کے لیے۔ اسی طرح کی صورت حال حنیف عباسی، چوہدری تنویر اور سیف الملوک کھوکھر کی بھی ہے۔ مجھے اب سب کے نام یاد تو نہیں لیکن 12 13 لوگ ہیں جو اپنے ہی خاندان کے لیے ایک سے زائد ٹکٹوں کے خواہش مند ہیں۔‘

خیال رہے کہ سیاسی مبصرین کے مطابق چند دن قبل دانیال عزیز کی جانب سے پارٹی کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال پر تنقید بھی اسی ضمن میں تھی۔
احسن اقبال تحصیل ظفروال سے اپنے بیٹے کو انتخاب لڑوانا چاہتے ہیں جبکہ دانیال عزیز جو خود ضلع ناروال سے تعلق رکھتے ہیں وہ اس بات سے ناخوش ہیں۔ اس حوالے سے دانیال عزیز سے رابطہ کیا گیا لیکن وہ دستیاب نہیں تھے۔
تاہم احسن اقبال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا بیٹا دنیا کی بہترین یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہے اگر اس سے زیادہ کوئی قابلیت رکھتا ہے تو ضرور اسے ٹکٹ دیا جانا چاہیے۔
اپنے خاندان کے افراد کے لیے ٹکٹوں کی تگ و دو کرنے والے لیگی رہنماؤں کو پارٹی کے اندر اور باہر سے تنقید کا سامنا ہے۔
