پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی نے ضلع مہمند میں کامیاب کاررروائی کرتے ہوئے بھتہ وصول کرنے والے گروہ کے اہم ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ہونے والے یہ تمام کے تمام 6 بھتہ خور اپنے گروہ کے لیے سہولت کاری کا کام کیا کرتے تھے۔
ڈی آئی جی محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) عمران شاہد کے مطابق گرفتار ملزمان افغان موبائل نمبروں کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں سے پیسوں کا مطالبہ کرتے تھے، جبکہ کچھ کیسز میں پاکستان کے نمبر بھی استعمال کیے گئے ہیں۔
ضلع مہمند میں متحرک اس گروہ میں 30 افراد شامل ہیں۔ ڈی آئی جی عمران شاہد نے بتایا کہ ’بھتہ خوروں کے اس گینگ میں شامل 20 ملزموں کی نشاندہی ہوچکی ہے، جبکہ 8 ملزموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تین ملزم سلاخوں کے پیچھے ہیں، اور دیگر تین ملزموں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، بھتہ خور بہن بھائی گرفتارNode ID: 750161
’بھتہ خور آپس میں رشتہ دار ہیں‘
سی ٹی ڈی کے مطابق ضلع مہمند کے اس گروہ میں شامل بھتہ خور ایک دوسرے کے رشتہ دار ہیں اور تقریباً سب ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔
اشتہاری کمانڈر اعتبار شاہ اور اس کا بھائی اکبر شاہ سی ٹی ڈی کو مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں۔ اسی طرح افغانستان میں موجود ان کے دو ساتھی بھی ان کے چچازاد بھائی ہیں اور بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔ یہ گروہ ضلع مہمند کے صاحبِ ثروت لوگوں کو نشانہ بناتا تھا اور بھتے کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزموں کے رشتہ دار سہولت کاری کرتے اور شہریوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
’بھتہ خور شہد کا کاروبار بھی کرتے ہیں‘
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمران شاہد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دو ماہ قبل اکتوبر میں ایک شہری سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے نام پر 20 لاکھ روپے بھتہ مانگا گیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بھتہ خوروں نے رقم جمع کروانے کے لیے ایک اکاؤنٹ نمبر دیا تھا جس کو سی ٹی ڈی نے ٹریس کرکے ملزموں کا سراغ لگایا۔ اس اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن بھی ہوئی تھی جو پشاور میں مقیم دو افغان باشندے اپنے کاروبار کے لیے استعمال کررہے تھے۔‘
ڈی آئی جی عمران شاہد کے مطابق ’تفتیش سے یہ معلوم ہوا کہ افغان شہری خود کو شہد کا تاجر ظاہر کرتے تھے جن کی دکان ترناب فارم میں موجود ہے، جبکہ ان کا اصل کاروبار حوالہ ہنڈی کا ہے اور وہ رقم کی لین دین کرکے کالعدم تنظیم کی مالی معاونت کررہے تھے۔‘
