Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور ایران، چین کی ثالثی میں کیے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم

مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں بیجنگ معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی، ایرانی، چینی سہ فریقی مشترکہ کمیٹی کا پہلا اجلاس جمعے کو بیجنگ میں اختتام پذیر ہوگیا۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق چین کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی ادارے کے رکن اور وزیر خارجہ نے سعودی اور ایرانی وفود کے سربراہوں سے مشترکہ ملاقات بھی کی۔
اجلاس کی صدارت چین کے نائب وزیر خارجہ نے کی جس میں بیجنگ معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سعودی وفد کی سربراہی نائب وزیر خارجہ انجینیئر الخریجی اور ایرانی وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ علی باقری نے کی۔
اجلاس کے شرکا نے بیجنگ معاہدے کے تناظر میں سعودی عرب ایران تعلقات میں رونما ہونے والی مثبت تبدیلیوں کا جائزہ لیا۔
چین نے مارچ 2023 کے دوران ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ کرایا تھا جس کے تحت ریاض اور تہرا ن میں دونوں ملکوں کے سفارت خانے بحال ہوئے اور دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کیں۔
دونوں ملکوں میں آمدورفت کا سلسلہ بحال ہوا۔ سعودی عرب اور ایران نے اجلاس کی میزبانی اور معاہدے کی سرپرستی کے حوالے سے چین کے کرادار کی ستائش کی۔
اجلاس میں سعودی عرب اور ایران نے بیجنگ معاہدے کی مکمل پاسداری کا عزم ظاہر کیا۔
چین نے کہا کہ ’وہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضوط بنانے کے لیے دیگر اقدامات کے حوالے سے دونوں ملکوں کی مدد اور اس کے لیے اپنا تعمیری کردار جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔‘
 اجلاس کے دوران مختلف شعبوں میں سہ طرفہ تعاون کے پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔
فریقین نے غزہ میں جاری صورت حال ہر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ’یہ خطے کی امن وسلامتی اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔‘
اجلاس میں غزہ میں عسکری حملے فوری بند کرنے، پائیدار بنیاد پر شہریوں کی مدد اور فلسطینوں کی جبری بے دخلی کی پرزور مخالف کی گئی۔
فریقین نے کہا کہ ’فلسطین کے مستقبل سے متعلق کسی بھی انتظام میں فلسطینی عوام کے عزم و ارادے کی شمولیت ضرورت ہے۔‘
خودمختار فلسطیبنی ریاست کے قیاام کے حوالے سے فلسطینی عوام کے حق کی پرزور حمایت کی گئی۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سہ فریقی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس جاری رہیں گے۔ آئندہ اجلاس جون 2024 میں سعودی عرب میں ہوگا۔

شیئر: