Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مذاکرات کار جنگ بندی کے خواہاں مگر اسرائیل کا غزہ سے مزید انخلا کا حکم

حماس کا کہنا ہے کہ جنگ میں 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے جنوبی غزہ کے مرکزی شہر خان یونس سے مزید انخلا کا حکم دیا ہے، جبکہ سفارت کاروں نے جنگ کو روکنے کے لیے کوششوں پر زور دیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ جنگ میں 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور مرنے والوں میں آٹھ ہزار بچے جبکہ چھ ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے بدھ کو خان یونس سے انخلا کے احکامات جاری کیے تھے جہاں ایک لاکھ 40 ہزار سے زیادہ بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
اسرائیل نے تنازع کے آغاز میں شہریوں سے کہا کہ وہ غزہ کے شمال سے نکل جائیں اور جنوب کی طرف جائیں۔ لیکن لوگوں کے لیے پناہ حاصل کرنے کی جگہیں کم ہوتی جارہی ہیں، اور ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر بین الاقوامی غم و غصہ بڑھ گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس نے اسے ایک ’افسوسناک اور شرمناک سنگ میل‘ قرار دیا۔
جنوبی شہر رفح میں رہائشیوں نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی کے مذاکرات کامیاب ہوں گے۔
25 سالہ قاسم شوراب نے کہا کہ ’میں مکمل جنگ بندی کی خواہش کرتا ہوں، اور موت اور مصائب کے سلسلے کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔ اس سلسلے کو 75 سے زیادہ دن ہو چکے ہیں۔‘
اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک اور جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی طرف بڑھنے کی امید میں رواں ہفتے اس وقت اضافہ ہوا جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے سربراہ نے مصر کا دورہ کیا اور دوسری طرف یورپ میں بھی مزاکرات ہوئے۔
قطر میں مقیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ بدھ کے روز ملک کے انٹیلی جنس سربراہ عباس کامل سے بات چیت کے لیے مصر پہنچے۔ ہنیہ نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے بھی ملاقات کی لیکن اس حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ حماس کے ’خاتمے‘ سے پہلے غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو سکتی (فوٹو: اے ایف پی)

حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے پر ’مکمل جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قابض فوج کا انخلا سنجیدہ مذاکرات کے لیے پیشگی شرط ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے ’خاتمے‘ سے پہلے غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو سکتی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے یرغمالیوں کی رہائی کے تازہ معاہدے کے بارے میں کہا کہ ’اس وقت کوئی توقع نہیں ہے۔ لیکن ہم اسے آگے بڑھا رہے ہیں۔‘
دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے نئی قرارداد پر ووٹنگ ایک مرتبہ پھر مؤخر کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی حکومت قرارداد کے مسودے میں تبدیلیاں کروانا چاہتی ہے جن میں سے ایک غزہ میں داخل ہونے والے ٹرکوں کے معائنے کی ذمہ داری اقوام متحدہ کو سونپنا ہے تاکہ ان میں امدادی سامان کی موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے، تاہم اسرائیل نے اس کی مخالفت کی ہے۔

شیئر: