Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یتیم بچوں کو گود لینے والے سعودی جوڑے کے حالات کیسے بدلے

شادی کے 5 برس تک اولاد کی نعمت سے محروم رہے (فوٹو، سبق نیوز)
مملکت کی خمیس مشیط کمشنری میں مقیم سعودی جوڑا 5 یتیم بچوں کی کفالت کی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ بچوں کو گود لینے سے قبل انکی زندگی بے رونق جبکہ گھر سنسان رہتا تھا مگر اب ہر نعمت سے رب کریم نے نوازا دیا ہے۔
سعودی ٹی وی الاخباریہ سے گفتگو کرتے ہوئے ’منی احمد‘ اور انکے شوہرنے بتایا ’ شادی کے پانچ برس گزرنے کے بعد بھی اولاد کی نعمت سے محروم تھے جس پر یہ فیصلہ کیا کہ کسی یتیم بچے کو گود لے لیا جائے‘۔
خاتون کا کہنا تھا کہ گود لینے کے فیصلے پرعمل درآمد میں کافی وقت لگا۔ ہم ایسے یتیم کی تلاش میں تھے جس کا دنیا میں کوئی نہ ہو بالاخر ہمیں ایک بچہ ملا گیا۔
پہلا بچے جسے گود لیا اس کی عمر 14 دن تھی ۔ جس دن ’معتز‘ (بچہ جسے گود لیا) ہماری زندگی میں آیا ہمارے گھر میں اجالا ہو گیا ۔ ایسا محسوس ہونے لگا کہ ہماری زندگی کا مقصد مل گیا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ معتز کے آنے سے ہماری زندگی کے جیسے شب و روز ہی بدل گئے تھے ۔ ہمارے گھر کی خاموشی کو معتز نے ختم کردیا تھا جبکہ مصروفیت بھی بڑھ گئی ۔اس کے بعد ہم نے ایک اوربچہ گود لیا اس کے ساتھ ہی ہمارے گھر کی خوشیوں میں اضافہ ہونے لگا اب تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہم نے اپنی زندگی کے گزرے 5 برس بیکار ہی ضیاع کیے تھے۔
منی احمد نے مزید کہا کہ ہماری بیٹی رحمہ (گود لی ہوئی) جس وقت ہماری زندگی میں شامل ہوئی وہ دماغی طورپرمعذور تھی جس کا ہم نے علاج کرایا اور اب بہت بہتر ہے۔

بچوں کو گود لینے سے قبل زندگی سونی اور گھر سنسان رہتا تھا(فوٹو، اسکرین گریپ)

خاتون کے شوہر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت ہمارے گھر میں 5 پھول ہیں جن میں دو بیٹیاں بھی ہیں۔ تمام بچوں کو ہم نے وقتا فوقتا گود لیا۔
بچوں کی آمد سے ہمارا گھر جو ویران رہتا تھا اب ہر طرح کی نعمتوں سے مالا مال ہے ہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں ہیں۔ اس سے قبل وقت گزارنا مشکل ہو جاتا تھا مگر جب سے یہ رونقیں ہمیں ملی ہیں وقت کا جیسے اندازہ ہی نہیں ہوتا۔

شیئر: