Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القادر ٹرسٹ ریفرنس، ملک ریاض کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا مسترد

مقدمات کی سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کے القادر ٹرسٹ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔
سنیچر کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم عمران خان اور شریک ملزمان کے خلاف القادر ٹرسٹ ریفرنس کی سماعت کی۔
پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے۔
فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ریفرنس میں تین درخواستیں دائر کی ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ’ایک درخواست ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی اور دوسری درخواست حاضری سے استثنیٰ کی ہے۔‘
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ’تیسری درخواست ملک ریاض کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی ہے۔‘
احتساب عدالت کے جج نے ملک ریاض کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست خارج کر دی جس کے بعد وکیل نے کہا کہ وہ ویڈیو لنک اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں واپس لے رہے ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ جب تک ملزم خود پیش نہیں ہوتا حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا۔
قبل ازیں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ ریفرنس کی بھی سماعت کی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم آج بھی عائد نہ کی جا سکی جس کے بعد عدالت نے دونوں کیسز کی سماعت 8 جنوری تک ملتوی کر دی۔
توشہ خانہ ریفرنس میں وکیل صفائی نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر پہلے فیصلہ کرنے استدعا کی جبکہ نیب کی پراسیکیوٹشن ٹیم فرد جرم عائد کرنے پر مسلسل زور دیتی رہی۔
عدالت نے فرد جرم کی کاروائی  اور درخواست ضمانتوں پر فیصلے کے لیے 8 جنوری کی تاریخ مقرر کر دی۔
مقدمات کی سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
عمران خان نے عدالت سے بیرون ملک مقیم اپنے بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی بھی استدعا کی۔

شیئر: