ترکیہ: اسرائیلی جاسوسی میں ملوث 15 مشتبہ افراد کو جیل
ترکیہ: اسرائیلی جاسوسی میں ملوث 15 مشتبہ افراد کو جیل
ہفتہ 6 جنوری 2024 21:22
یہ افراد ترکی میں غیر ملکیوں کا تعاقب، حملے اور اغوا کی کوششوں میں ملوث ہیں۔ فوٹو روئٹرز
استنبول کی ایک عدالت نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے شبے میں زیرحراست 34 میں سے 15 ملزمان کو جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ترکی کے وزیر انصاف نے گذشتہ روز جمعے کو دیر رات دیر گئے بتایا ہے کہ مقدمے کی سماعت کے لیے ان افراد کو جیل میں رہنا ہو گا۔
بتایا گیا ہے کہ مشتبہ افراد کو منگل کو مبینہ طور پر مشتبہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان افراد کی مشتبہ سرگرمیوں میں ترکی میں مقیم غیرملکی شہریوں کی جاسوسی اور تعاقب کرنے کے علاوہ حملے اور اغوا کی کوششیں شامل ہیں۔
ترک وزیر انصاف یلمز تنک نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ 26 مشتبہ افراد کو اسرائیلی انٹیلیجنس کی جانب سے ’سیاسی یا فوجی جاسوسی‘ کے الزام میں عدالت سے لایا گیا تھا۔
گیارہ افراد کو عدالتی تحفظ کی شرائط کے تحت رہا کیا گیا جب کہ دیگر آٹھ ملک بدری کے حکم پر عملداری کے منتظر تھے۔
ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی موساد نے ترکی میں مقیم غیرملکیوں کے خلاف آپریشن کے لیے ترکی میں بسنے والے فلسطینیوں اور شامی شہریوں کو بھرتی کیا ہے۔
نیوز ایجنسی نے استغاثہ کی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس آپریشن میں ’اسرائیل اور فلسطینی تنازع کے پیش نظر فلسطینی خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘
اسرائیل اور حماس کے تنازع کے بعد ترکیہ نے غزہ سے درجنوں فلسطینی مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات دی ہیں۔
ایک مشتبہ شخص نے حال ہی میں مبینہ طور پر علاج کی غرض سے ترکیی منتقل کیے گئے فلسطینی مریضوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی ہیں۔
مشتبہ افراد کو استنبول اور سات دیگر صوبوں میں 57 مقامات پر چھاپے مار کر حراست میں لیا گیا ہے۔
قبل ازیں اسرائیل کی ’شن بیٹ سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ نے کہا تھا کہ حماس کو لبنان، ترکی اور قطر سمیت کہیں بھی نشانہ بنانے کے لیے ان کی تنظیم تیار ہے۔
دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر ترکیہ کی سرزمین پر حماس کے اہلکاروں پر حملے کی دھمکی میں پیش رفت ہوئی تو اسرائیل کو ’سنگین نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور اسرائیل نے برسوں کی کشیدگی کے بعد 2022 میں سفیروں کی دوبارہ تقرری کر کے آپسی تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کی تھی۔
یہ تعلقات اسرائیل اور حماس کی جنگ کے بعد تیزی سے بگڑ گئے اور ترکیہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے سخت ترین ناقدین میں سے ہے۔
اسرائیل نے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ترکیہ سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا اور اعلان کیا کہ سفارت کاروں کو سیاسی وجوہ کی بناء پر واپس بلایا ہے۔ ترکیہ نے بھی اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔
ترکیہ کے صدر طیب اردوغان نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو ’جنگی جرائم‘ کے الزام میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے اور ان کا موازنہ نازی رہنما ’ایڈ وولف ہٹلر‘ سے کیا ہے۔