خیال رہے گزشتہ ہفتے انڈیا نے اعلان کیا تھا کہ اس نے تین جنگی جہاز بحیرہ احمر میں تعینات کیے ہیں۔ انڈیا کی جانب سے یہ اعلان مغربی ریاست گجرات کے ساحل سے 370 کلومیٹر دور اسرائیل سے وابستہ ایک تجارتی جہاز کو ڈرون سے نشانہ بنانے کے بعد کیا گیا تھا۔
اس حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا تاہم اس کا الزام امریکہ نے ایران پر عائد کیا تھا۔
بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حوثیوں کے حملے امریکہ سمیت دیگر ممالک کے لیے تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جنگ کی مخالفت میں اسرائیل سے منسلک جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاہم دیگر ممالک کے جہاز بھی حملوں کی زد میں آنا شروع ہو گئے ہیں۔
گزشتہ ماہ حوثی باغیوں نے سعودی عرب سے پاکستان جانے والے جہاز کو بحیرہ احمر میں نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان نیوی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ جنگی جہاز تعینات کرنے کا مقصد پاکستانی اور بین الاقوامی تجارتی جہازوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان نیوی کے جنگی جہاز بحیرہ عرب میں ہمیشہ پٹرولنگ کرتے ہیں تاکہ اپنی ’مسلسل موجودگی‘ کو یقینی بنایا جائے۔
’میری ٹائم امن اور خطے میں نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان نیوی اپنی قومی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے۔‘
دوسری جانب جمعے کو انڈیا کی نیوی نے کہا تھا کہ بحیرہ عرب میں لائبیریا کے جھنڈنے والے تجارتی جہاز کو ہائی جیک کرنے کی کوشش میں اس کے کمانڈوز نے عملے کے تمام ارکان کو ریسکیو کر لیا ہے۔
انڈین نیوی کے مطابق عملے کے 21 ارکان کو ریسکیو کیا گیا ہے جن میں سے 15 کا تعلق انڈیا سے ہے۔