Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ احمر: جہازوں پرحوثیوں کےحملےختم ہوتے دکھائی نہیں دے رہے، امریکی کمانڈر

بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی حفاظت کے لیے بننے والے اتحادہ میں 20 سے زائد ممالک شامل ہیں۔ فوٹو: سینٹ کام
مشرق وسطیٰ میں امریکی بحری افواج کے کمانڈر نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر یمنی حوثیوں کے حملے ختم ہونے کے امکانات نہیں دکھائی دے رہے۔
وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں بتایا کہ دس دن قبل آپریشن پراسپیرٹی گارڈین کے اعلان کے بعد سے 12 سو تجارتی جہاز بحیرہ احمر سے گزر چکے ہیں اور کوئی ایک بھی ڈرون یا میزائل حملے کا نشانہ نہیں بنا۔
اتوار کو ایک تازہ حملے کے حوالے سے برطانوی میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز ایجنسی نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں ایک نامعلوم بحری جہاز پر تین چھوٹی کشتیوں سے حملہ کیا گیا ہے تاہم جہاز کا عملہ محفوظ رہا۔
امریکی بحری افواج کے کمانڈر وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا کہ مزید ممالک کے آپریشن پراسپیرٹی گارڈین میں شامل ہونے کے امکانات ہیں۔ حال ہی میں ڈنمارک نے اس مشن کے لیے ایک جنگی بحری جہاز بھیج کر آپریشن میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ روکنے کی کوشش میں وہ اسرائیل سے وابستہ جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
آبنائے باب المندب، خلیج عدن کو بحیرہ احمر اور پھر نہر سوئز سے جوڑتی ہے۔ یہ اہم تجارتی راستہ دراصل ایشیا اور یورپ کی مارکیٹوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے۔
حوثیوں کے حملوں سے متعدد جہازوں کو نقصان پہنچ چکا ہے جبکہ اکثر کمپنیوں کو سکیورٹی صورتحال بہتر ہونے تک اپنے جہازوں کو باب المندب میں داخل ہونے سے روکنا پڑا۔
کچھ بڑی کمپنیوں کو افریقہ میں راس امید ( کیپ آف گڈ ہوپ) کے راستے اپنے بحری جہاز بھیجنا پڑے جس سے سفر کے وقت اور اخراجات میں اضافہ ہوا۔
کمانڈر بریڈ کوپر نے بتایا کہ اس وقت مغربی خلیج عدن اور جنوبی بحیرہ احمر کے پانیوں میں امریکہ، فرانس اور برطانیہ کے پانچ جنگی جہاز پٹرولنگ کر رہے ہیں۔

وائس ایڈمرل بریڈ کوپر کے مطابق آپریشن پراسپیرٹی گارڈین کے بعد سے 12 سو تجارتی جہاز بحیرہ احمر سے گزرے۔ فوٹو: سینٹ کام

انہوں نے بتایا کہ آپریشن شروع ہونے کے بعد سے 17 ڈرون اور چار جہاز شکن بیلسٹک میزائل مار گرائے ہیں۔
امریکہ نے کہا تھا کہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو حوثیوں کے حملوں سے بچانے کے لیے بننے والے اتحاد میں 20 سے زائد ممالک شامل ہیں تاہم ان میں سے اکثر ممالک نے عوامی سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
وائس ایڈمرل بریڈ کوپر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے شپنگ انڈسٹری کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور اتحادی ممالک تجارتی جہازوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں تاکہ حملوں سے بچنے کے لیے رہنمائی فراہم کی جا سکے۔
خطے میں میری ٹائم سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے اپریل 2022 میں ایک بین الاقوامی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی تاہم بریڈ کوپر کا کہنا ہے کہ آپریشن پراسپیرٹی گارڈین کے پاس زیادہ جنگی جہاز ہیں جو تجارتی جہازوں کی مدد کے لیے مسلسل موقع پر موجود ہیں۔
اس آپریشن کے آغاز کے بعد سے حوثیوں کی جانب سے بھی جہاز شکن بیلسٹک میزائل کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔
بریڈ کوپر نے کہا ’ہمیں یہ معلوم تھا کہ حوثیوں کی جانب سے حملے ممکنہ طور پر جاری رہیں گے۔‘
حوثیوں نے اسرائیل سے آنے یا وہاں جانے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی تاہم دیگر تجارتی جہاز بھی ان حملوں کی زد میں آ رہے ہیں۔

شیئر: