فلسطین ٹیم کے دفاعی مڈفیلڈر محمد راشد اور ان کے ساتھی فٹ بالر ہیں، جنگجو نہیں اس کے باوجود کئی برس سے ان کا کردار فلسطینی جدوجہد کے بارے میں بیداری پیدا کرنا رہا ہے اور موجودہ ماحول میں اس کی اہمیت زیادہ ہے۔
محمد راشد نے قطر میں دوحہ کے ایجوکیشن سٹی سٹیڈیم میں اتوار کو ایران کے خلاف میچ سے قبل بتایا کہ جب بھی ہم فلسطین کے لیے کھیلتے ہیں تو ملک کا نام اور جھنڈا بلند کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر فلسطینی کھلاڑی تاریخی طور پر سیاست سے ہٹ کر بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر غزہ کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے بہت سےافراد کو ہم وطنوں کی حالت زار اجاگر کرنے کے لیے آواز بلند کرتے دیکھا ہے۔
فلسطینی مڈ فیلڈر نے کہا کہ بطور کھلاڑی ہمیں ہمیشہ محتاط رہنا پڑتا ہے کہ ہم سیاست کے بارے میں کیا کہتے ہیں کیونکہ اگر اس کے بارے میں زیادہ بولیں گے تو کھیلنے سے روک دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا ہمارے کئی کھلاڑیوں کے ساتھ پہلے ہو چکا ہے۔ میرے دوست احمد ابو خدیجہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب ہم نے گذشتہ سال مشرقی بیت المقدس کی فٹ بال کلب جبل المکابر سے چیمپئن شپ جیتی تھی۔
محمد راشد نے کہا کہ ہم اپنے کھیل پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ مشکل ہے۔
فلسطینی مڈ فیلڈر کے لیے غزہ کے حالات پر اخلاقی موقف اپنانا کوئی نئی بات نہیں، وہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا چینلز پر جنگ کے متاثرین کے لیے فنڈ ریزنگ بھی کر رہے ہیں۔