پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد میں تین ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور الیکشن کے کئی مراحل مکمل ہو چکے ہیں۔
قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں الیکشن لڑنے والے امیدوار فائنل ہو چکے ہیں اور انہیں انتخابی نشان بی الاٹ ہو چکے ہیں۔ تاہم کئی سیاسی لیڈر ایسے ہیں جن کی قسمت کا فیصلہ ابھی نہیں ہو سکا کہ وہ انتخابات میں حصہ لیں گے یا نہیں۔
ان سیاسی رہنماوں میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے۔ ان رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی ابتدائی طور پر ریٹرننگ افسران اور الیکشن ٹربیونل تو مسترد کر ہی چکے ہیں تاہم قانونی طور پر ان کے پاس عدالتوں میں رٹ پیٹیشن کے ذریعے ریٹرننگ افسران اور ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا آپشن ابھی تک موجود ہے۔
مزید پڑھیں
-
مسلم لیگ ن نے انتخابی مہم کا آغاز لاہور سے کیوں نہیں کیا؟Node ID: 827811
تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سمیت پرویز الٰہی، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، حماد اظہر، صنم جاوید اور حبا فواد کے علاوہ درجنوں دیگر امیدوار بھی ہیں جو لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بنچ کے فیصلے کے انتظار میں ہیں جس کی سربراہی جسٹس علی باقر نجفی کر رہے ہیں۔
پرویز الٰہی، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر اور صنم جاوید کی درخواستوں پر عدالت جمعے کے روز سے سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر چکی ہے۔
جبکہ عمران خان کا کیس ابھی زیر سماعت ہے جس کی سماعت منگل کے روز بھی جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ کاغذات نامزدگی کے مراحل میں امیدواروں کے پاس ریٹرننگ افسران اور ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ ہائی کورٹس میں رٹ دائر کرنے کا اختیار باقی رہ جاتا ہے۔
پنجاب میں ان شکایات کے ازالے کے لیے لاہور ہائی کورٹ نے تین رکنی فل بینچ تشکیل دے رکھا ہے جو کاغذات مسترد کیے جانے والے امیدواروں کی اب آخری امید ہے۔
