Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم لیگ ن نے انتخابی مہم کا آغاز لاہور سے کیوں نہیں کیا؟

سوال کیا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ نے اپنی الیکشن مہم کا آغاز لاہور شہر سے کیوں نہیں کیا؟ (فوٹو: پی ایم ایل این ایکس)
بالاخر مسلم لیگ ن نے بھی پیر کے روز جماعتی سطح پر اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سے پہلے ن لیگ مخالف سیاسی جماعتوں اور سیاسی مبصرین کے سوالوں کے نشانے پر تھی کہ  الیکشن میں ایک مہینے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور مسلم لیگ ن ابھی تک میدان میں نہیں ہے۔
مہم کا باقاعدہ آغاز مریم نواز نے وسطی پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب سے کیا۔ دوپہر سوا بارہ بجے مریم نواز ایک مختصر قافلے کے ساتھ جاتی عمرہ اپنی رہائش گاہ سے روانہ ہوئیں۔
ان کے ساتھ سفر کرنے والے ایک مقامی صحافی تنویر سیال نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مریم نواز یہاں سے جب روانہ ہوئیں تو ان کے ہمراہ پانچ ذاتی سکیورٹی اور دو پولیس کی گاڑیاں تھیں۔ اس کے علاوہ تین سے چار گاڑیوں میں کارکن تھے۔ لاہور کی حدود تک ان کے استقبال کے لیے کیمپ نہیں لگائے ملتان روڑ پر پہلا استقبالیہ کیمپ بھائی پھیرو کے مقام پر لگایا گیا۔ جہاں سینکڑوں کارکنوں نے ان پر پھول نچھاور کیے اور استقبال کیا۔‘
اس کے بعد دینا ناتھ اور جمبر میں بھی مقامی لیگی کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔ تاہم پتوکی پہنچنے پر مریم نواز کو ہزاروں کارکنوں نے شاندار طریقے سے ویلکم کیا۔ یہاں پر ان پر کئی من پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی گئیں۔ اس طرح پتوکی کے بعد حبیب آباد، اختر آباد اور پھر رینالہ خورد میں بھی استقبالیہ کیمپ لگائے گئے۔
تین بجے کے قریب مریم نواز اوکاڑہ گاہ جلسہ گاہ میں پہنچ چکی تھیں۔ مقامی صحافیوں اور سیاسی مبصرین کے مطابق یہ ایک بڑا جلسہ تھا اور اس میں مسلم لیگ ن کی بڑی تیاری بھی نظر آرہی تھی۔
مگر یہاں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ لاہور کو اپنا سیاسی قلعہ سمجھنے والی مسلم لیگ نے عام انتخابات کے لیے اپنی الیکشن مہم کا آغاز لاہور شہر سے کیوں نہیں کیا؟

 مسلم لیگ ن کی مہم کا باقاعدہ آغاز مریم نواز نے اوکاڑہ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب سے کیا۔ (فوٹو: پی ایم ایل این ایکس)

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز کے پولیٹیکل سیکرٹری ذیشان ملک کہتے ہیں کہ ’اس کی کئی وجوہات ہیں ایک یہ کہ لاہور میں ویسے ہی مریم نواز انتخابی مہم کے لئے کافی وقت گزاریں گی جیسا کہ کل منگل کے روز پی پی 159 میں اپنے صوبائی اسمبلی کے حلقے میں پورا دن گزاریں گی۔ انتخابات میں وقت کم ہے اور پارٹی قیادت کے جلسے ایسے علاقوں میں رکھے گئے ہیں تاکہ زیادہ شہروں اور علاقوں کے کارکنوں کو اکھٹا کیا جا سکے۔‘
خیال رہے اوکاڑہ سے مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی کے امیدوار ریاض الحق جج ہیں جنہوں نے سال 2018 کے انتخابات میں آزاد حیثیت سے الیکشن جیتا اور ن لیگ کے امیدوار کو ہرا کر مسلم لیگ ن میں شمولیت میں اختیار کی۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس دور میں جب مسلم لیگ ن پر کڑا وقت تھا اور آزاد اراکین جہانگیر ترین کے ہیلی کاپٹر کو ترجیح دے رہے تھے تو ریاض جج نے اپنے طور پر ن لیگ میں شمولیت اختیار کی جسے قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا۔
صحافی تنویر سیال کہتے ہیں کہ ’ن لیگ نے اوکاڑہ کے جلسے میں ساہیوال، چیچہ وطنی ، پاکپتن ، پتوکی، بھائی پھیرو اور ادھر سے پھول نگر اور قصور تک کے علاقوں کو اس جلسے میں مدعو کیا تھا ترتیب اور سفر کے لحاظ سے اوکاڑہ ان سب شہروں کے درمیان میں ہے اور وہاں ریاض الحق جج کا ذاتی ووٹ بہت زیادہ ہے کیونکہ ان کے کافی فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں تو ن لیگ اپنے پہلے جلسے کو بڑا شو بنانا چاہ رہی تھی اسی لیے اوکاڑہ سے انتخابی مہم کیا آغاز کیا گیا۔‘
 

شیئر: