پاکستان نے ایران کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ’فضائی حدود کی خلاف ورزی‘ کے بعد ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران میں ہیں، واپس نہیں آئیں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
ایرانی سرحد کے پار سے دہشت گردوں کا حملہ، چار اہلکار جان سے گئےNode ID: 755021
-
پنجگور میں ایرانی سٹرائیک کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں: پاکستانNode ID: 828221
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’ایران اور پاکستان کے درمیان سفارتی دوروں کو روکا جا رہا ہے۔ پاکستان نے اپنے فیصلے سے ایرانی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کی مسلح افواج نے ایک دن قبل پاکستان میں ’ایرانی دہشت گرد گروپ‘ کو نشانہ بنایا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر کہا کہ ’دوست اور برادر ملک پاکستان کے کسی بھی شہری کو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز نے نشانہ نہیں بنایا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’نام نہاد جیش العدل گروپ، جو ایک ایرانی دہشت گرد گروپ ہے، کو نشانہ بنایا گیا۔‘
علاقے میں مجرمانہ سرگرمیاں نہیں ہو رہی تھیں، ایرانی فورسز کا الزام بے بنیاد ہے: لیویز انچارج
پنجگور کے علاقے کوہ سبز کے لیویز انچارج ملا عبدالحمید نے بتایا کہ ’ایرانی میزائل حملے میں عام آبادی کو ہدف بنایا گیا۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حملے میں کم عمر بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں جبکہ خواتین اور بچے زخمی ہوئے۔‘
ان کے مطابق ’یہ علاقہ ایرانی سرحد کے قریب واقع ہے اور لوگوں کی سرحد پار رشتہ داریاں ہیں، تاہم اس علاقے میں ایسی کوئی مجرمانہ سرگرمیاں نہیں ہو رہی تھیں۔ ایرانی فورسز کا الزام بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔‘
ایرانی حملے کے جواب میں پاکستان ردعمل کا حق محفوظ رکھتا ہے: وزیر خارجہ
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں پاکستان میں ایران کے حملے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب سے کہا کہ ایران کا حملہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے دو طرفہ باہمی تعلقات کی روح کے بھی منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے اس اقدام سے دو طرفہ تعلقات کو گہرا دھچکا پہنچا ہے اور ایرانی حملے کے جواب میں پاکستان ردعمل کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان اور ایران کا مشترکہ مسئلہ ہے جس کے خلاف ہمیں مل کر لڑنا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔
دوسری جانب عسکری تنظیم ’جیش العدل‘ نے اپنے ایک بیان یں اعتراف کیا ہے کہ پاسداران انقلاب نے اس کے ارکان کے گھروں پر ڈرون اور میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
ایرانی بلوچستان و سیستان کی خبریں دینے والے ایک ادارے ’حال وش‘ کے مطابق جیش العدل نے اپنے بیان میں اس حملے کو مجرمانہ قرار دیا۔
’ایرانی فورسز نے ان گھروں کو نشانہ بنایا جہاں بچے اور اہلِ خانہ مقیم تھے اس حملے میں دو کمسن بچے ہلاک اور دو خواتین اور ایک کم عمر لڑکی زخمی ہوئی۔‘
پاکستان تحریکِ انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں لکھا کہ ’ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملہ اشتعال انگیز اور جارحیت پر مبنی اقدام ہے۔ دفتر خارجہ کا ردعمل واضح طور پر معذرت خواہانہ ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان نے آج بدھ کو منعقد ہونے والا جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس احتجاجاً منسوخ کرکے اپنا وفد واپس بلا لیا ہے۔
یہ اجلاس بدھ کو گوادر سے ملحقہ ایران کے ساحلی شہر چاہ بہار میں منعقد ہونا طے پایا تھا جس کے لیے پاکستانی وفد چاہ بہار پہنچ چکا تھا، تاہم پنجگور میں میزائل حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی بنا پر اسے منسوخ کر دیا گیا۔
Iranian attack inside Pakistani territory is an act of unprovoked & naked aggression. Foreign office response has been patently meek, almost apologetic. Threats of retaliation have proved hollow in the past & a different result is not expected. This is not the first time…
— Raoof Hasan (@RaoofHasan) January 17, 2024