Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اعلیٰ سطح کے رابطے منقطع‘، پاکستان نے ایران سے سفیر واپس بلا لیا

پاکستان نے ایران کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ’فضائی حدود کی خلاف ورزی‘ کے بعد ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران میں ہیں، واپس نہیں آئیں گے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’ایران اور پاکستان کے درمیان سفارتی دوروں کو روکا جا رہا ہے۔ پاکستان نے اپنے فیصلے سے ایرانی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کی مسلح افواج نے ایک دن قبل پاکستان میں ’ایرانی دہشت گرد گروپ‘ کو نشانہ بنایا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر کہا کہ ’دوست اور برادر ملک پاکستان کے کسی بھی شہری کو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز نے نشانہ نہیں بنایا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’نام نہاد جیش العدل گروپ، جو ایک ایرانی دہشت گرد گروپ ہے، کو نشانہ بنایا گیا۔‘
علاقے میں مجرمانہ سرگرمیاں نہیں ہو رہی تھیں، ایرانی فورسز کا الزام بے بنیاد ہے: لیویز انچارج
پنجگور کے علاقے کوہ سبز کے لیویز انچارج ملا عبدالحمید نے بتایا کہ ’ایرانی میزائل حملے میں عام آبادی کو ہدف بنایا گیا۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حملے میں کم عمر بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں جبکہ خواتین اور بچے زخمی ہوئے۔‘
ان کے مطابق ’یہ علاقہ ایرانی سرحد کے قریب واقع ہے اور لوگوں کی سرحد پار رشتہ داریاں ہیں، تاہم اس علاقے میں ایسی کوئی مجرمانہ سرگرمیاں نہیں ہو رہی تھیں۔ ایرانی فورسز کا الزام بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔‘

لیویز انچارج ملا عبدالحمید نے بتایا کہ ’ایرانی میزائل حملے میں عام آبادی کو ہدف بنایا گیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایرانی حملے کے جواب میں پاکستان ردعمل کا حق محفوظ رکھتا ہے: وزیر خارجہ

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں پاکستان میں ایران کے حملے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب سے کہا کہ ایران کا حملہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے دو طرفہ باہمی تعلقات کی روح کے بھی منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے اس اقدام سے دو طرفہ تعلقات کو گہرا دھچکا پہنچا ہے اور ایرانی حملے کے جواب میں پاکستان ردعمل کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان اور ایران کا مشترکہ مسئلہ ہے جس کے خلاف ہمیں مل کر لڑنا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔

پاکستان نے بدھ کو منعقد ہونے والا جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس احتجاجاً منسوخ کرکے اپنا وفد واپس بلا لیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب عسکری تنظیم ’جیش العدل‘ نے اپنے ایک بیان یں اعتراف کیا ہے کہ پاسداران انقلاب نے اس کے ارکان کے گھروں پر ڈرون اور میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
ایرانی بلوچستان و سیستان کی خبریں دینے والے ایک ادارے ’حال وش‘ کے مطابق جیش العدل نے اپنے بیان میں اس حملے کو مجرمانہ قرار دیا۔
’ایرانی فورسز نے ان گھروں کو نشانہ بنایا جہاں بچے اور اہلِ خانہ مقیم تھے اس حملے میں دو کمسن بچے ہلاک اور دو خواتین اور ایک کم عمر لڑکی زخمی ہوئی۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں لکھا کہ ’ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملہ اشتعال انگیز اور جارحیت پر مبنی اقدام ہے۔ دفتر خارجہ کا ردعمل واضح طور پر معذرت خواہانہ ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان نے آج بدھ کو منعقد ہونے والا جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس احتجاجاً منسوخ کرکے اپنا وفد واپس بلا لیا ہے۔
یہ اجلاس بدھ کو گوادر سے ملحقہ ایران کے ساحلی شہر چاہ بہار میں منعقد ہونا طے پایا تھا جس کے لیے پاکستانی وفد چاہ بہار پہنچ چکا تھا، تاہم پنجگور میں میزائل حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی بنا پر اسے منسوخ کر دیا گیا۔
پاکستانی وفد میں چیف کلکٹر کسٹم بلوچستان عبدالقادر میمن، ڈپٹی کمشنر گوادر میجر ریٹائرڈ اورنگزیب بادینی، کوئٹہ اور گوادر چیمبرز کے ارکان اور دیگر حکام شامل تھے۔
وفد میں شامل ڈپٹی کمشنر گوادر اورنگزیب بادینی نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’وفد گوادر کے راستے واپس وطن روانہ ہو گیا ہے۔‘
اجلاس میں گوادر اور چاہ بہار سے ملحقہ گبد رمدان تجارتی گزرگاہ کو مزید فعال بنانے اور تجارت کی فروغ کے لیے تجاویز و مشاورت کے علاوہ کئی مفاہتی یادداشتوں پر دستخط ہونا تھے۔ 
وفد نے چاہ بہار میں جاری تجارتی  نمائش میں بھی شرکت کرنا تھی۔ 
واضح رہے کہ ایران نے منگل کو رات گئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ’جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو ’میزائل اور ڈرون‘ سے نشانہ بنایا تھا۔
دفتر خارجہ کے مطابق بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ایران کے حملے کے نتیجے میں دو بچے ہلاک اور تین لڑکیاں زخمی ہوئی ہیں۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ’پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بِلا اشتعال خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔‘

شیئر: