’جان بوجھ کر سرحد پار‘ کرنے والا امریکی فوجی شمالی کوریا کی جیل میں
جنوبی اور شمالی کوریا کی سرحد پر دونوں اطراف سے فوج کی بڑی تعداد تعینات رہتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
جنوبی کوریا سے سرحد پار کر کے شمالی کوریا میں داخل ہونے والے امریکی فوج کو حکام نے حراست میں لے کر جیل منتقل کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا کے حکام نے بتایا کہ ایک امریکی فوجی بدھ کو بغیر اجازت کے سرحد کو عبور کرنے کے بعد شمالی کوریا کی تحویل میں ہے۔
جنوبی اور شمالی کوریا کی سرحد پر دونوں اطراف سے فوج کی بڑی تعداد تعینات رہتی ہے۔
حکام کے مطابق مذکورہ فوجی حملے کے الزام میں جنوبی کوریا کی ایک جیل میں تقریباً دو ماہ تک قید کاٹ چکا ہے۔
ادھر امریکی فوج کے ترجمان کرنل آئزک ٹیلر نے بتایا کہ کہ ’فوجی جس کی شناخت امریکی فوج نے ٹریوس کنگ کے نام سے کی ہے، اور جو سنہ 2021 سے فوج میں ہے، نے ’جان بوجھ کر اور بغیر اجازت کے‘ سرحد پار کی۔
علاقے میں اقوام متحدہ کی فوجی کمان نے کہا کہ مذکورہ فوجی جوائنٹ سیکورٹی ایریا اورینٹیشن ٹور پر تھے۔
فوجی کمان نے مزید کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ ٹریوس کنگ شمالی کوریا کی تحویل میں ہے اور وہ ’اس واقعے کو حل کرنے‘ کے لیے شمالی کوریا کی فوج کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ٹریوس کنگ کو 10 جولائی کو جنوبی کوریا کی ایک جیل سے حملہ کرنے کے الزام میں تقریباً دو ماہ تک قید رہنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔‘
جنوبی کوریا کی پولیس نے اے ایف پی کو بتایا کہ کنگ سے ستمبر 2022 میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کی گئی تھیں لیکن اس وقت انہیں حراست میں نہیں لیا گیا تھا۔
سی بی ایس نیوز نے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ نچلے درجے کے فوجی کو تادیبی وجوہات کی بنا پر امریکہ لے جایا جا رہا تھا، لیکن وہ ہوائی اڈے سے نکل کر ٹور گروپ میں شامل ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
پینٹاگون کے سربراہ لائیڈ آسٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن ’صورتحال کی قریبی نگرانی اور تحقیقات کر رہا ہے۔‘
شمالی اور جنوبی کوریا تکنیکی طور پر جنگ میں رہتے ہیں کیونکہ 1950-1953 کی کوریائی جنگ امن معاہدے کے بجائے جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوئی تھی، جس کے بعد سرحد کے ساتھ ایک غیر فوجی زون قائم کیا گیا۔