Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دشمنوں‘ کو اجازت نہیں کہ پاکستان سے ’برادرانہ تعلقات‘ کو تناؤ کا شکار کریں: ایران

ایک مقامی شہری کوہ سبز کے اُس علاقے کی طرف اشارہ کر رہا ہے جہاں حملہ کیا گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ’دشمنوں‘ کو یہ اجازت نہیں دے گا کہ پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ ’دوستانہ اور برادرانہ‘ تعلقات کو تناؤ کا شکار کرے۔
عرب نیوز پاکستان کے مطابق یہ بیان اسلام آباد کی جانب سے ایران میں علیحدگی پسند عسکریت پسندوں پر حملوں کے بعد آیا ہے جو ایران کی جانب سے بلوچستان میں فضائی کارروائی کے جواب میں کیے گئے۔
ایران نے تصدیق کی تھی کہ اس نے منگل کو پاکستان میں جیش العدل کے عسکریت پسندوں پر حملہ کیا تھا جس کے بعد اسلام آباد نے جمعرات کو ایران کے اندر بلوچستان لبریشن آرمی کے علیحدگی پسند باغیوں کے ٹھکانوں پر جوابی حملے کیے تھے۔
یہ 1980 تا 1988تک جاری رہنے والی ایران-عراق جنگ کے بعد ایرانی سرزمین پر پہلا فضائی حملہ تھا۔
ایرانی وزارت خارجہ نے اپنی سرحد کے اندر دیہاتوں پر پاکستان کے حملوں کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی جس میں ایرانی حکام کے مطابق غیر ایرانی شہری مارے گئے ہیں۔
قبل ازیں منگل کو پاکستان میں جیش العدل گروپ پر کیا گیا حملہ ایران کے سرحد پار سب سے سخت حملوں میں سے ایک تھا۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے داعش سے روابط ہیں۔ جیش العدل کے بہت سے ارکان کا تعلق قبل ازیں جنداللہ کے نام سے معروف عسکریت پسند گروپ سے تھا جس نے داعش سے وفاداری کا عہد کیا تھا۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ ’اس کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران دونوں ممالک اور ان کی حکومتوں کے درمیان اچھی ہمسائیگی اور بھائی چارے کی پالیسی پر کاربند ہے۔‘

ایک مقامی شخص اس علاقے کی جانب اشارہ کر رہا ہے جہاں ایران نے حملہ کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وزارت خارجہ کے مطابق ’دشمنوں کو تہران اور اسلام آباد کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو کشیدہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ملک اکثر اپنی سرحدوں پر عدم استحکام اور سرحد پار سے عسکریت پسندوں کی کارروائیوں پر اختلافات کا شکار ہوتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان حالیہ برسوں میں سرحد پار سے بڑھتی دراندازی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تناؤ پر قابو پانے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’اسلامی جمہوریہ ایران اپنے عوام کی سلامتی اور اپنی علاقائی سالمیت کو ریڈ لائن سمجھتا ہے اور پاکستان کی دوست اور برادر حکومت سے پختہ توقع رکھتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر مسلح دہشت گرد گروہوں کو پناہ گاہیں بنانے سے روکنے کی اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے گا۔‘

پاکستان میں جیش العدل گروپ پر کیا گیا حملہ ایران کے سرحد پار سب سے سخت حملوں میں سے ایک تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

وزارت خارجہ نے کہا کہ منگل کا حملہ ’ایک دہشت گرد گروہ کے خلاف  کارروائی تھی جو اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین میں ایک اور دہشت گردانہ حملے کو انجام دینے کی تیاری کر رہا ہے۔‘
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان میں ’یہ کارروائی رہائشی علاقوں سے کئی کلومیٹر دور بلندی پر واقع دہشت گرد گروہ کی بیرکوں اور ہیڈ کوارٹرز کے خلاف کی گئی۔‘
تہران میں وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ’یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جو اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحدی افواج کے فرائض کا حصہ ہے۔ جن کا کام ملک کے عوام اور شہریوں کے خلاف کسی بھی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا ہے۔‘

شیئر: