Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورین شیف لیلی حمد جو سعودی پکوانوں کی ماہر ہیں

چالیس سال گزارنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ وہ سعودی ہوگئی ہیں (فوٹو: سکرین گریب)
کوریا کی شیف لیلی حمد سعودی پکوانوں کی ماہر ہیں۔ وہ چالیس برس قبل 23 برس کی عمر میں سعودی عرب آئی تھیں۔ 
اخبار 24 کے مطابق لیلی حمد کا کہنا ہے ’انہیں کھانے بنانے اور پیش کرنے کا شوق ہے۔ سعودی عرب کے عوامی پکوان پسند ہیں۔‘ 
لیلی حمد نے کوریا اور سعودی عرب کے پکوانوں میں فرق سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ’ دونوں ملکوں کے پکوانوں میں بڑا فرق ہے۔‘
سعودی عرب کی ایک ڈش ’المرقوق کو لیا جائے اسے تیار کرنے کے لیے ایک برتن کافی ہوتا ہے جبکہ کوریا کی کسی بھی ڈش کو تیار کرنے کے لیے کئی برتن درکار ہوتے ہیں۔ آخر میں انہیں کسی ایک ڈش میں رکھ کر پیش کیا جاتا ہے۔ 
کورین شیف نے کہا ’انہوں نے سعودی عرب کے بہت سے پکوانوں میں مہارت حاصل کی ہے۔ مثال کے طور پر یہاں کی معروف ڈش’ الکلیجا‘ کی تیاری میں ماہر ہوں۔‘ 
لیلی حمد نے بتایا کہ ’ان دنوں وہ اپنے بیٹے کے ریستوران میں انچارج کے طور پر کام کررہی ہیں جس میں ہر طرح کی ڈشیں پیش کی جاتی ہیں۔ کھانا پیش کرنے سے قبل وہ خود چیک کرتی ہیں۔‘ 
انہوں نے بتایا’ ان کی پسندیدہ ترین ڈشیں المرقوق اور الکبسہ ہیں۔ سعودی عرب میں چالیس سال گزارنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ وہ سعودی ہوگئی ہیں۔‘
’مملکت میں خوش ہوں۔ یہاں کی ثقافت اور رسم و رواج عزیز ہیں بلکہ میری زندگی کا اٹوٹ حصہ ہیں۔‘ 

شیئر: