Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوکت عزیز صدیقی کے الزامات من گھڑت، فیض حمید کا جواب

فیض حمید نے جواب میں کہا کہ شوکت عزیز صدیقی سے کبھی رابطہ نہیں کیا۔‘ (فوٹو: اے پی پی)
سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا جس میں انہوں نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔
پیر کو جمع کروائے گئے جواب میں انہوں نے موقف اختیا کیا کہ شوکت عزیز صدیقی نے اپنی تقریر اور جوڈیشل کونسل کے سامنے کسی مبینہ ملاقات کا ذکر نہیں کیا۔ شوکت عزیز صدیقی خود مان چکے کہ مبینہ ملاقات میں کی گئی درخواست رد کی گئی تھی۔‘
فیض حمید نے جواب میں لکھا کہ ’شوکت عزیز صدیقی سے کبھی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی شوکت عزیز صدیقی سے نواز شریف کی اپیلوں پر بات ہوئی۔ کبھی یہ نہیں کہا کہ ہماری دو سال کی محنت ضائع ہوجائے گی۔‘
مزید کہا گیا کہ ’شوکت عزیز صدیقی کے تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، ان کے الزامات بعد میں آنے والے خیالات کے مترادف ہیں۔‘
سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور کانسی نے بھی شوکت عزیز صدیقی کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا اور انہوں نے بھی شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کو مسترد کر دیا۔
ان کے علاوہ بریگیڈیئر (ر) عرفان رامے نے بھی سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا اور شوکت عزیز صدیقی کے الزامات اور ملاقات کی تردید کر دی۔
واضح رہے کہ سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنی برطرفی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے خفیہ اداروں پر عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کا الزام لگایا تھا۔
راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے الزام عائد کیا تھا کہ ’آج کے اس دور میں انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی ) پوری طرح عدالتی معاملات پر اثرانداز ہونے میں ملوث ہے۔‘
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الزام عائد کیا ہے کہ ’خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے ہمارے چیف جسٹس تک رسائی حاصل کرکے کہا کہ ہم نے نواز شریف اور ان کی بیٹی کو انتخابات تک باہر نہیں آنے دینا۔‘
 گذشتہ ماہ 15 دسمبر کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔
انہوں نے سماعت کے دوران انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید، بریگیڈیئر (ر) عرفان رامے، سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور کاسی اور سابق رجسٹرار سپریم کورٹ ارباب عارف کو نوٹس جاری کیا تھا۔

شیئر: