پاکستان میں جیسے جیسے الیکشن کی تاریخ قریب آرہی ہے ملک کی سیاسی گہماگہمی میں بھی اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری انتخابی مہم کے دوران مسلم لیگ ن کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں اور اب انہوں نے مسلم لیگ ن کی قیادت کو مناظرے کی دعوت بھی دے دی ہے۔
جمعے کو چیئرمین پی پی پی نے ایکس (ٹوئٹر) پر مسلم لیگ ن کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار میاں نواز شریف کو الیکشن سے قبل کسی بھی وقت براہ راست مباحثے کی دعوت دی۔
مزید پڑھیں
-
انتخابات: مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا پر کس گروپ کا راج ہے؟Node ID: 830426
انہوں نے لکھا کہ ’میں مسلم لیگ ن کے وزارت عظمٰی کے امیدوار نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ 8 فروری سے پہلے کسی بھی وقت، کہیں بھی مجھ سے مباحثہ کرلیں۔‘
’عالمی سطح پر صدارتی اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار ٹیلی ویژن پر ہونے والے مباحثوں میں حصہ لیتے ہیں، جس میں وہ ووٹرز کو اپنے منصوبوں کے بارے میں اہم نکات بیان کرتے ہیں۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے ووٹرز کی آگاہی کے حوالے سے لکھا کہ ’ووٹنگ کے عمل سے پہلے شفافیت کے لیے ووٹرز کے لیے یہ آگاہی بہت ضروری ہے۔‘
میں مسلم لیگ ن کے وزارت عظمٰی کے امیدوار نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ 8 فروری سے پہلے کسی بھی وقت، کہیں بھی مجھ سے مباحثہ کریں۔ عالمی سطح پر صدارتی اور وزارت اعظمیٰ کے امیدوار ٹیلی ویژن پر ہونے والے مباحثوں میں حصہ لیتے ہیں، جس میں وہ ووٹرز کو اپنے منصوبوں کے بارے میں اہم…
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) January 26, 2024
سوشل میڈیا پر کہیں مباحثے کی اس دعوت کو سراہا جا رہا ہے تو کہیں اسے ناممکن قرار دیا جا رہا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اگر یہ مباحثہ ہوتا ہے تو کون جیتے گا؟
صحافی شاہد اسلم، بلاول بھٹو زرداری کی دعوت کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ ’یہ زبردست رجحان ہوسکتا ہے۔ وزارت عظمیٰ کے سارے امیدواروں کو ایسے مناظرے کرنے چاہییں۔‘
وہ اس مباحثے کے مثبت پہلو کو اُجاگر کرتے ہوئے مزید لکھتے ہیں کہ ’لوگ براہ راست ان کے مستقبل کے پلانز، لائحہ عمل اور وژن دیکھ کر فیصلہ کریں کہ ووٹ کسے دینا چاہیے۔‘
’امید ہے میاں صاحب یا شہباز شریف صاحب یہ چیلنج قبول کریں گے۔‘
یہ زبردست ہے رحجان ہوسکتا یے۔ تمام وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کو ایسے مناظرے کرنے چاہیں تاکہ لوگ براہ راست ان کے مستقبل کے پلانز، لائحہ عمل اور وژن دیکھ کے فیصلہ کر سکیں کہ ووٹ کسے دینا چاہیے۔
امید ہے میاں صاحب یا شہباز شریف صاحب یہ چیلینج قبول کریں گے۔@NawazSharifMNS https://t.co/lqg2z8wOWr— Shahid Aslam (@ShahidAslam87) January 26, 2024
ایکس ہینڈل زوہیب اے ڈی پر لکھا گیا کہ ’بلاول بھٹو کے لیے یہ ایک تعریفی ٹویٹ ہے۔ اس طرح کے مباحثے ضرور ہونے چاہییں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں خوش ہوں کہ سیاسی رویے تبدیل ہو رہے ہیں۔ مستقبل کی سیاسی سرگرمیوں سے نوجوان نسل کو آگاہ ہونا چاہیے۔‘
A appreciation tweet for respected Bilawal bhutto shb
These type of debate must be held . I'm happy to see that our political mindset is changing ..
Youth must be a integral part in next political activities ..@BBhuttoZardari https://t.co/CPTQfN4daj— ZOHAIB AD (@ZohaibAD1072) January 26, 2024
سوشل میڈیا پر بلاول بھٹو کے مباحثے کی دعوت پر انہیں سراہا تو جا رہا ہے لیکن ایک ایکس صارف محسن اقبال اسے نورا کشتی کا نام دے رہے ہیں۔
محسن اقبال لکھتے ہیں کہ ’نورا کُشتی شروع ہو چُکی ہے اور الیکشن کے بعد یہ پھر ایک ساتھ ہو کر جوڑ توڑ کرتے نظر آئیں گے۔‘
وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’پچھلے چالیس سال کی سیاست آج تک جاری ہے کہ بس عوام کو بے وقوف بناؤ۔‘
نورا کُشتی شروع ہو چُکی ہے اور الیکشن کے بعد یہ پھر ایک ساتھ ہو کر جوڑ توڑ کرتے نظر آئیں گے۔ پچھلے چالیس سال کی سیاست آج تک جاری ہے کہ بس عوام کو بیوقوف بناؤ
— Mohsin Iqbal (@mohsiniqbal123) January 26, 2024