لاہور کا حلقہ این اے 128 جہاں نواز شریف ’شیر‘ پر مہر نہیں لگا سکتے
لاہور کا حلقہ این اے 128 جہاں نواز شریف ’شیر‘ پر مہر نہیں لگا سکتے
بدھ 7 فروری 2024 16:45
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز، لاہور
مریم نواز گورنمنٹ پروگریسو گرلز ہائی سکول ماڈل ٹاؤن میں ووٹ کاسٹ کریں گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان بھر میں پولنگ شروع ہونے میں اب 24 گھنٹے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے شہریوں کے لیے سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنا شناختی کارڈ نمبر 8300 پر بھیج کر متعلقہ حلقہ، شماریاتی کوڈ، گھرانہ اور سلسلہ نمبر معلوم کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ قومی و صوبائی حلقوں سمیت پولنگ سٹیشن بھی بتایا جاتا ہے۔
جمعرات کو عام افراد کی طرح سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور اہم رہنما بھی اپنے ووٹ کاسٹ کریں گے۔ الیکشن کمیشن کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اپنا ووٹ گورنمنٹ جونیئر ماڈل سکول اے بلاک ماڈل ٹاؤن میں کاسٹ کریں گے۔ یہ قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 128 جبکہ صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی پی 161 بنتا ہے۔
مسلم لیگ نے حلقہ این اے 128 پر استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہوئی ہے جہاں آئی پی پی کے عون چوہدری قومی اسمبلی کی نشست پر امیدوار ہیں۔ اس حساب سے نواز شریف قومی اسمبلی کا ووٹ شیر کی بجائے عقاب کو کاسٹ کریں گے تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ وہ عقاب ہر مہر لگائیں گے یا نہیں؟
الیکشن کمیشن کے ڈیٹا کے مطابق نواز شریف کا صوبائی حلقہ پی پی 161 ہے جہاں مسلم لیگ ن کے عمر سہیل ضیا بٹ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس طرح نواز شریف صوبائی اسمبلی کے لیے شیر پر مہر لگا سکتے ہیں لیکن قومی اسمبلی کے لیے نہیں۔
اس سے قبل سنہ 2013 کے عام انتخابات میں نواز شریف کا ووٹ ریلوے روڈ کالج میں تھا۔
اسی طرح مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز گورنمنٹ جونیئر ماڈل بوائز ہائی سکول ماڈل ٹاؤن میں اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔ مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز گورنمنٹ پروگریسو گرلز ہائی سکول ماڈل ٹاؤن میں ووٹ کاسٹ کریں گی۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اپنا ووٹ گورنمنٹ ہائیر سکنڈری سکول ثمر باغ، لوئر دیر میں کاسٹ کریں گے۔ یہ علاقہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 6 جبکہ صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی کے 17 میں آتا ہے۔ اس حلقے سے سراج الحق قومی اسمبلی کی نشست ہر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر اعزاز المک افکاری جماعت اسلامی کے امیدوار ہیں۔
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان اپنا ووٹ گورنمنٹ پرائمری سکول فار بوائز، ڈیر پنڈی لاہور کینٹ میں کاسٹ کریں گے۔ یہ حلقہ این اے 120 جبکہ پی پی 155 ہے۔ علیم خان خود این اے 117 سے انتخابات لڑ رہے ہیں جہاں ان کو مسلم لیگ ن کی بھرپور حمایت حاصل ہے، جبکہ این اے 120 میں مسلم لیگ ن کے ایاز صادق میدان میں ہیں۔ یہاں استحکام پاکستان پارٹی نے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا۔ اس لیے ممکنہ طور پر علیم خان بطور پارٹی صدر، اپبے ہی پارٹی نشان پر ووٹ نہیں کاسٹ کر سکتے۔ یہاں صوبائی حلقے سے ن لیگ کے شاہد علی شیر انتخابات لڑ رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بیرسٹر گوہر خان اپنا ووٹ گورنمنٹ پرائمری سکول کلپانی ڈگر بونیر میں کاسٹ کریں گے۔ یہ حلقہ این اے 10 اور پی کے 25 پر مشتمل ہے۔ بیرسٹر گوہر خان اسی حلقے سے خود پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے بانی اور سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک گورنمنٹ ہائیر سکینڈری سکول مانکی شریف نوشہرہ میں ووٹ کاسٹ کریں گے جو این اے 34 اور پی کے 87 پر مشتمل ہے۔ یہاں صوبائی حلقے سے پرویز خٹک خود جبکہ قومی اسمبلی ہر انہوں نے دوسرا امیدوار کھڑا کیا ہوا ہے۔
عمران خان کا ووٹ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 47 میں رجسٹرڈ ہے جہاں ان کے لیے پولنگ سٹیشن دی ایجوکیٹرز، نزد عمران خان چوک، بنی گالہ اسلام آباد متعین ہے تاہم وہ جیل میں ہیں۔ یہاں پارٹی کے ترجمان شعیب شاہین پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر اہم سیاسی رہنما اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان اپنے اپنے آبائی علاقوں میں حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نواب شاہ جبکہ بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔
اسی طرح جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ڈیرہ اسماعیل خان جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان اور اسفندیار ولی خان چارسدہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین گجرات، اور سربراہ استحکام پارٹی جہانگیر ترین لودھراں میں ووٹ کاسٹ گے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کراچی میں جبکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی چاغی بلوچستان میں اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔
وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی لاہور، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف گجر خان، گورنر خیبر پختونخوا غلام علی پشاور، گورنر پنجاب بلیغ الرحمن بہاولپور، اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری کراچی میں ووٹ کاسٹ کریں گے۔
ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی اور مصطفی کمال کراچی میں ووٹ دیں گے۔ اسی طرح سربراہ بی این پی مینگل اختر مینگل خضدار، امیر جماعت اسلامی کراچی خافظ نعیم الرحمن کراچی، سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود اچکزئی قلعہ عبداللہ بلوچستان، سابق وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ نوشیرو فیروز جبکہ سربراہ فنکشنل لیگ پیر پگاڑا خیر پور میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔