-
پولنگ ڈے پر موبائل فون سروس معطل
-
کس صوبے سے کتنے ووٹر اور کتنے امیدوار میدان میں ہیں؟
-
پاکستان میں اس مرتبہ عام انتخابات میں پہلی بار کیا کچھ ہو رہا ہے؟
-
قومی اور صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستیں کیسے تقسیم ہوتی ہیں؟
عام انتخابات 2024 کے لیے پاکستان میں پولنگ کا عمل آج صبح آٹھ بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گا جبکہ وزارت داخلہ نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔
ملک بھر سے 12 کروڑ 79 لاکھ 21 ہزار 49 رجسٹرڈ ووٹرز قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے نمائندے منتخب کریں گے۔ قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلیوں کے تین حلقوں سمیت چار انتخابی حلقوں میں امیدواروں کی اموات کی وجہ سے پولنگ ملتوی کر دی گئی ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق حکام نے کہا ہے کہ ملک میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں اور انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمروں سے کی جا رہی ہے۔
الیکشن کے مقررہ وقت پر ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے وقتاً فوقتاً پھیلنے والی افواہیں اور خدشات بھی دم توڑ چکے ہیں۔
ملک بھر میں 14 لاکھ 90 ہزار افراد پر مشتمل انتخابی عملہ اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے گا۔ ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ سٹیشنز اور دو لاکھ 66 ہزار 398 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، ہر حلقے کا غیرحتمی غیرسرکاری نتیجہ ریٹرننگ آفیسر کے دفاتر سے جاری کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق پولنگ صبح آٹھ بجے سے بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔
ووٹرز کو پولنگ سٹیشن ڈھونڈنے میں مشکلات کا سامنا
ملک کے مختلف شہروں میں ووٹرز کو پولنگ سٹیشن ڈھونڈنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پشاور میں شہریوں نے بتایا کہ میسج پر جو پولنگ سٹیشن بتایا گیا وہاں ان کا نام ہی موجود نہیں۔
پشاور کے اندرون شہر اور گلبہار کے پولنگ سٹیشنز پر پولنگ ایجنٹس نہ ہونے کی وجہ سے پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا ہے۔
اسی طرح لاہور کے حلقے این اے 130 میں ووٹرز کو اپنے حلقے کے حوالے سے معلومات نہ ہونے کے باعث مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ایک پریزائیڈنگ افسر کے مطابق انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بروقت رہنمائی نہیں کر پا رہے۔
پریزائیڈنگ افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمارا اپنا سسٹم بھی رات سے ڈاؤن تھا۔ ابھی انٹرنیٹ بھی کام نہیں کر رہا۔ لوگوں کو مشکلات ہیں۔ پولنگ ایجنٹس بھی ابھی تک نہیں پہنچے۔ ہمارا کسی سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔‘
دوسری جانب کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سرد موسم اور انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ٹرن آؤٹ کم ہے۔
الیکشن کمیشن کا نظام انٹرنیٹ پر منحصر نہیں ہے: چیف الیکشن کمشنر
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا نظام انٹرنیٹ پر منحصر نہیں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ موبائل فون سروس کی بحالی کے لیے ہدایات جاری نہیں کریں گے کیونکہ یہ اُن کا کام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ بند ہونے سے تیاریوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی محکموں نے دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر یہ اقدام کیا ہے۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں اپنا ووٹ کاسٹ کر لیا۔
’ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے اقدامات‘، پاکستان میں موبائل فون سروس معطل
پاکستان میں عام انتخابات کے لیے پولنگ شروع ہونے سے قبل بڑے شہروں میں موبائل فون سروس متاثر ہونے کی شکایات سامنے آنے کے بعد حکومت نے تصدیق کی ہے کہ سروس عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔
جمعرات کی صبح وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں موبائل فون سروس عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امن و امان قائم رکھنے اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں۔
شہری ووٹ کے لیے اپنے شناختی کارڈ ٹریفک ہیڈکوارٹر سے حاصل کر سکتے ہیں: اسلام آباد پولیس
اسلام آباد پولیس پولیس نے کہا ہے کہ جب تک پولنگ سٹیشنز پر عملہ موجود رہے گا سکیورٹی الرٹ رہے گی۔
وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد پولیس کے 6500 اہلکاروں کے ساتھ 1000 ایف سی، 1500 رینجرز اور پاکستان فوج کے جوان فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
اسلام آباد پولیس ٹریفک ہیڈ کوارٹر فیض آباد آج کھلا رہے گا۔ جن شہریوں کے چالان شناختی کارڈز پر ہوئے ہیں وہ فیض آباد سے وصول کرکے اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکتے ہیں۔
شہر میں 2000 اہلکار سرکاری و غیرسرکاری گاڑیوں پر گشت کریں گے جن پر پاکستان کے جھنڈے آویزاں کیے گئے ہیں۔
عام انتخابات 2024 سکیورٹی۔
اسلام آباد پولیس کے جوانوں نے پولنگ اسٹیشنز پر سکیورٹی الرٹ کردی۔
ضلع بھر میں تمام پولنگ اسٹیشنز پر نفری کل صبح ہی پہنچ گئی تھی۔ جب تک پولنگ اسٹیشنز پر عملہ موجود رہے گا سکیورٹی الرٹ رہے گی۔
وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد پولیس کے 6500 اہلکاروں کے…
— Islamabad Police (@ICT_Police) February 8, 2024