Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے آزاد امیدواروں کو ’آشیانہ‘ فراہم کرے گی؟

اتحاد کی صورت میں جماعت اسلامی کی پارٹی پی ٹی آئی کےحوالے ہو جائے گی(فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم جماعت اسلامی کا ایک بھی امیدوار اسمبلی تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ 
منگل کو پی ٹی آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری رؤف حسن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ’خیبرپختونخوا میں جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔ بانی چئیرمین نے علی امین گنڈاپور کو حکومت بنانے کا اختیار دے دیا ہے۔‘
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے اس فیصلے کے بعد سیاسی مبصرین نے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے سیاسی مستقبل کے بارے میں اپنی آراء پیش کیں۔ بعض مبصرین سمجھتے ہیں ’یہ کمپنی نہیں چلے گی‘ تو کسی کا خیال ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کو بچانے کے لیے جماعت اسلامی ہی واحد حل ہے۔
 یہ سیاسی ملاپ اپنی نوعیت کا منفرد اتحاد ہو گا جس کے تحت پی ٹی آئی کے 89 سے زائد آزاد امیدوار جماعت اسلامی میں شامل ہو جایئں گے مگر جماعت اسلامی کا اپنا کوئی رکن صوبائی اسمبلی شامل نہیں ہو گا۔
ایک جانب تو پی ٹی آئی کو شناخت کے لیے سیاسی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے تو دوسری جانب اتحاد کی صورت میں جماعت اسلامی کی پارٹی پی ٹی آئی کےحوالے ہو جائے گی۔ 

’پی ٹی آئی کو چھتری کی ضرورت‘ 

پشاور کے سینئیر صحافی لحاظ علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی کو بنیادی طور پر اس وقت بارش سے بچنے کے لیے ایک چھتری چاہیے کیونکہ پی ٹی آئی کے آزاد اراکین ہیں جو کسی بھی وقت کسی سیاسی جماعت کے لیے چارہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘ان آزاد اراکین پر پارٹی سے انحراف کا قانون بھی لاگو نہیں ہوتا۔ ‘
لحاظ علی کے مطابق پی ٹی آئی کو اپنے تحفظ کے لیے کسی جماعت کے ساتھ شامل ہونا ضروری ہو گا۔ ’دوسری بات یہ کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں بھی مل جائیں گی مگر قابل غور بات یہ کہ جماعت اسلامی کی طرف سے جمع کردہ مخصوص نشست کی فہرست پہلے شامل ہو پھر اس کے بعد پی ٹی آئی کی لسٹ کے مطابق مخصوص کوٹہ فراہم کیا جائے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا جماعت اسلامی بھی پی ٹی آئی کو کندھا دینے کے لیے تیار ہے؟‘

جماعت اسلامی اتحادی بننے سے ناخوش

سینئیر صحافی محمود جان بابر کے مطابق پی ٹی آئی کا جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد اس وقت مؤثر ہوتا جب ان کے اپنے اراکین اسمبلی تک پہنچ پاتے مگر اب تو صورت حال اس کے برعکس ہے۔ ہاں، البتہ جماعت اسلامی کو خواتین کے لیے مخصوص چند سیٹیں دی جائیں گی جو اس اتحاد کا کل ثمر ہو گا۔‘ 

 یہ اتحاد جماعت اسلامی کے لیے مشکل ہو سکتا ہے مگر پی ٹی آئی کے لیے اچھا ثابت ہو گا(فائل فوٹو: اے ایف پی)

محمود جان بابر نے بتایا کہ ’ممکن ہے جماعت اسلامی میں کسی کو مشیر یا معاون کا عہدہ دے دیا جائے مگر ان کی پوزیشن پھر بھی مستحکم نہیں ہو گی۔ میرا خیال ہے جماعت اسلامی بھی اس اتحاد میں نہیں جانا چاہتی ہے۔‘
 محمود جان بابر کا کہنا تھا کہ ’جماعت کے امیدوار پی ٹی آئی سے شکست کھا چکے ہیں۔ اب یہ عجیب لگے گا کہ اسی پارٹی کے ساتھ اتحاد ہو جو ان کی شکست کی ذمہ دار ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ اتحاد جماعت اسلامی کے لیے مشکل ہو سکتا ہے مگر پی ٹی آئی کے لیے اچھا ثابت ہو گا کیونکہ ان کو اس وقت حکومت کے لیے قابل بھروسہ جماعت چاہیے۔

پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی پرانے اتحادی

سنہ 2013 الیکشن میں خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے ساتھ جماعت اسلامی نے مل کر حکومت قائم کی تھی جس میں جماعت اسلامی کے تین صوبائی وزراء کابینہ کا حصہ تھے۔
واضح رہے کہ امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر ابراہیم نے منگل کو اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کی خبروں کی تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے اتحاد پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ وہ جس کے ساتھ حکومت بنانا چاہتی ہے بنا لیں مگر جماعت اسلامی کا نام استعمال کرنے کا اخلاقاً کوئی جواز نہیں بنتا۔‘

شیئر: