نجران : 50 سال سے ورثے کو زندہ رکھے ہوئے باکمال درزی
نجران : 50 سال سے ورثے کو زندہ رکھے ہوئے باکمال درزی
بدھ 14 فروری 2024 19:30
بن سروان کے ماہر ہاتھ ایسا شاہکار تیار کرتے ہیں جو محض لباس نہیں اس سے بالاتر ہے۔ فوٹو واس
نجران کے وسط میں گذشتہ 50 سال سے درزی کی ایک چھوٹی سی دکان قائم ہے جہاں ثقافت اور ورثے کو زندہ رکھنے کے لیے خاص نوعیت کا لباس تیار کیا جاتا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق علی بن محمد العبداللہ مقامی لوگوں میں بن سروان کے نام سے پہچانے جاتے ہیں اور ماہر درزی کے طور پر مشہور ہیں۔
بن سروان کے ماہر اور مضبوط ہاتھ ایسا شاہکار تیار کرتے ہیں جو محض لباس نہیں بلکہ اس سے بالاتر ہے۔
پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے بن سروان نے یہ ہنر اپنے آباؤ اجداد سے وراثت میں حاصل کیا جس میں انہوں نے مقامی ثقافت اور وطن سے اپنی محبت کو شامل کئے رکھا۔
عینک کے پیچھے سے چمکتی آنکھیں جھپکتے ہوئےاپنی پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 15 سال کی عمر میں سوئی دھاگے کی مدد سے پہلا لباس تیار کیا۔
علی عبداللہ نے بتایا کے اس زمانے میں میرا ہنر 'بن سروان کی سلائی' کے نام سے پورے قصبے میں مشہور ہوا جو میرے فخر کا باعث ہے، یہاں تک کہ کچھ مقامی شاعروں نے میرے بارے میں لکھا۔
شہر کے وسط میں اپنی چھوٹی سی دکان پر سجائے ملبوسات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے بڑے وثوق اور یقین کے ساتھ کہا کہ یہ ہماری میراث ہے۔
ہنرمند درزی کا کہناہے کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو یہ ہنر سکھانا چاہیے اور اپنے ورثے سے محبت ابھارنے اور روایات زندہ رکھنے کے لیے آباؤ اجداد جیسا لباس پہننے کی تلقین کرنی چاہیے۔
بن سروان کی سلائی کا ہنر ان کے ہاتھوں کی فنکارانہ صلاحیتوں میں مضمر ہے۔ کپڑے کا انتخاب کرتے ہوئے وہ مہارت سے رنگوں کو ملاتے ہیں۔
پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ان کے تیار کردہ خاص انداز کے ملبوسات مملکت کے قومی تہواروں میں اپنا مقام بنائے ہوئے ہیں جو کہ نجران کی پائیدار ثقافت زندہ رکھنے کا بہترین ثبوت ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں