صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت سازی کے لیے پاکستان تحریک انصاف اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے درمیان سیاسی قربت بڑھنے لگی ہے تاہم مالاکنڈ کے آزاد امیدواروں نے کسی قسم کے اتحاد کی مخالفت کر دی ہے۔
خیبر پختونخوا میں سیاسی اتحاد کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی نے جماعت اسلامی کے علاوہ دو مزید آپشنز پر بات چیت شروع کر دی ہے جس میں سے ایک پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز بھی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی جانب سے پارٹی رکنیت اور چیئرمین شپ سے استعفے کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان رابطوں میں تیزی آ گئی ہے۔ دونوں جماعتوں کی مذاکراتی کمیٹیوں میں مخصوص نشستوں کے کوٹے اور حکومت سازی کے لیے قانونی مشاورت بھی جاری ہے تاہم حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
حکومت سازی میں سیاسی جماعتوں کی ہچکچاہٹ، حل کیا ہے؟Node ID: 837361
اس معاملے پر نامزد وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے مختلف جماعتوں سے بات چیت ہو رہی ہے مگر اتحاد کے حوالے سے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔‘
انہوں نے بتایا کہ کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد کے لیے قانونی پیچیدگیوں کو بھی دیکھنا پڑ رہا ہے۔
’کبھی کہتے ہیں اتحاد کے لیے اسمبلی کا ممبر ہونا ضروری ہے تو کبھی کہتے ہیں ضروری نہیں۔ اسی لیے ان تمام معاملات کو قانوی ٹیم دیکھ رہی ہے۔‘
علی امین گنڈا پور کے مطابق فی الحال کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے لیکن آئندہ دو دن میں صورتحال واضح ہوجائے گی۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز سے اتحاد کی مخالفت
دوسری جانب پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز میں شامل ہونے کی خبروں پر آزاد امیدواروں نے کُھل کر مخالفت کر دی ہے۔
سوات سے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد نے بتایا کہ ’ہم اس اتحاد کو تسلیم نہیں کرتے ہیں کیونکہ پرویز خٹک اور محمود خان کے کہنے پر ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور ہم پر مقدمات درج ہوئے۔‘
