پاکستان کے ممتاز اخبار نویس اور کالم نگار نذیر ناجی 81 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔
نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی سمیت ملک بھر سے سیاست دانوں اور صحافی برادری نے ان کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
جب بھی پاکستان کی صحافتی تاریخ کا ذکر ہو گا تو نذیر ناجی کے ذکر کے بغیر یہ تاریخ ادھوری رہے گی۔
مزید پڑھیں
-
’نادیہ کی مسکراہٹ کو نہیں بھلا پائیں گے‘
Node ID: 430941
-
آہ فصیح بھائی ۔۔۔ اب کب ملیں گے؟
Node ID: 460021
-
ممتاز صحافی اور مصنف پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن انتقال کرگئے
Node ID: 647366
انہوں نے ملک کے تمام بڑے اخبارات بشمول نوائے وقت، جنگ اور روزنامہ دنیا میں کام کیا۔
وہ آخری وقت تک شعبہ صحافت سے منسلک رہے اور بطور گروپ ایڈیٹر روزنامہ دنیا فرائض سر انجام دیے۔
ان کے ہم عصر اور پاکستان کے نامور صحافی مجیب الرحمٰن شامی ان کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’نذیر ناجی صحافت کی دنیا کا ایک بہت بڑا نام تھے انہوں نے ورکنگ صحافی کے طور پر اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔‘
’70 کی دہائی میں انہوں نے ہفت روزہ شہاب جو کہ پیپلز پارٹی کا ہفت روزہ تھا اس میں بڑی جارحانہ صحافت کی۔ یہ وہ دور تھا جب مولانا کوثر نیازی جماعت اسلامی چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں آ گئے تھے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس کے بعد نذیر ناجی پیپلزپارٹی کے اخبار مساوات کے مدیر بھی رہے۔ ’لیکن وہ بھٹو کے کتنے قریب تھے میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ البتہ نوے کی دہائی میں جب نواز شریف کی سیاست عروج پر تھی تو وہ ان کے بہت قریب ہو گئے تھے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/36511/2024/whatsapp_image_2024-02-21_at_20.01.16.jpeg)