خیبر پختونخوا کے شمال میں واقع وادی چترال کو زبانوں کی جنت کہا جاتا ہے کیونکہ پاکستان میں بولی جانے والی 70 زبانوں میں سے 12 اس وادی میں بولی جاتی ہے۔ تاہم چترال میں بولی والی اکثر زبانوں کو معدمیت کے خطرے کا کسی نہ کسی سطح پر سامنا ہے لیکن چار زبانیں ایسی ہے جنہیں معدومیت کا شدید خطرہ درپیش ہے۔
یہ کہنا تھا کہ معروف ماہر لسانیات اور گذشتہ دو دہائیوں سے شمالی پاکستان کی مقامی زبانوں کی ترقی و ترویج میں مصروف عمل ادارے فورم فار لینگویج انیشٹیوز (ایف ایل آئی) کے ڈائریکٹر فخر الدین اخونزادہ کا جن کی حال ہی میں چترال کی مقامی زبانوں پر تحقیقی کتاب ’چترال کی زبائیں: ماضی حال اور مستقل‘ شائع ہوئی ہے۔
اردو نیوز نیوز سے گفتگو میں فخرالدین کا کہنا تھا کہ چترال کی 12 زبانوں میں سے چار زبانیں ایسی ہے کہ جن کے بولنے والوں کی تعداد روز بہ روز کم ہو رہی ہے اس لیے ان زبانوں کو معدومیت کا شدید خطرہ لاحق ہے۔
مزید پڑھیں
-
موئن جو دڑو کی زبان کیا تھی؟
Node ID: 452336
-
معدومیت کے خطرے سے دوچار زبانیں
Node ID: 460296