مسلم سیاحوں کے لیے تھائی کھانے حلال ورژن میں دستیاب
ڈاکٹر ونائی دہلان کے مطابق ’ہم حلال تھائی فوڈ کو تھائی لینڈ کی سافٹ پاور کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ (فوٹو: عرب نیوز)
تھائی لینڈ کے خوشبودار اور چٹ پٹے کھانے طویل عرصے سے لوگوں کو اپنی طرف راغب کر رہے ہیں۔ لیکن اب تھائی لینڈ نے اپنے مشہور کھانوں کے ہلال ورژن تیار کرنے پر توجہ دینی شروع کر دی ہے تاکہ مسلم ممالک کے زیادہ سے زیادہ سیاحوں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ مت کی اکثریتی کے حامل تھائی لینڈ کے سنہ 2022 میں سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ بحال کیے جانے کے بعد سے، زیادہ سے زیادہ مسلم ممالک کے سیاحوں کو اس مشہور سیاحتی مقام کی جانب راغب کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
گذشتہ مہینے حکومت نے تھائی لینڈ کو ’دنیا کے حلال باورچی خانے‘ اور جنوب مشرقی ایشیا کے ’حلال مرکز‘ کے طور پر فروغ دینے کے لیے 2024-28 کے منصوبے کا اعلان کیا۔
تھائی لینڈ میں حلال فوڈ کے حوالے سے ضوابط کو یقینی بنانے کا ذمہ دار مرکزی ادارہ بنکاک کی چولالونگ کارن یونیورسٹی میں قائم کردہ حلال سائنس سینٹر ہے۔
اس سینٹر نے ایک معیاری نظام تیار کیا ہے جسے ہلال انشورنس لائبیلٹی کوالٹی سسٹم یا ہلال کیو کہا جاتا ہے۔ یہ نظام 770 سے زائد کھانوں کی فیکٹریوں اور سات ہزار ریستورانز میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اور انہیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی تشہیر میں ’ہلال‘ لفظ کا استعمال کریں۔
حلال سائنس سینٹر کے بانی ڈائریکٹر ڈاکٹر ونائی دہلان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’صرف بنکاک میں 900 ریستورانز موجود ہیں جو مسلم سیاحوں کے استقبال کے لیے کافی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم تھائی لینڈ کی مرکزی اسلامی کونسل کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ اور حلال تھائی فوڈ کو تھائی لینڈ کی سافٹ پاور کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
بینکاک کی سوک سیام مارکیٹ میں کان تانگ سٹینڈ مشہور تھائی ڈشز کے حلال ورژن پیش کرتا ہے۔
سٹال چلانے والے شخص کے مطابق ’ٹام یم بہترین ہے اور بہت سے لوگ یہاں اسے کھانے آتے ہیں۔‘
تاہم تمام مسلم سیاح نسبتاً نئی فوڈ مارکیٹ اور حلال کھانوں کی دوسری جگہوں کے بارے میں نہیں جانتے۔
راما نائن محلے میں جوڈ فیئرز نائٹ مارکیٹ ایک اور جگہ ہے جہاں حلال کھانا مل سکتا ہے۔