Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کا احتجاج: بڑے رہنما رہا، ’عام شہری اور طلبا گرفتار‘

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’جب تک ہمارا مینڈیٹ بحال نہیں ہوتا احتجاج جاری رہے گا۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریکِ انصاف کی کال پر گذشتہ روز احتجاج کے دوران حراست میں لیے جانے والے افراد میں سے کچھ کو رات گئے رہا کر دیا گیا، جبکہ بعض افراد کو آج انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جانے کا امکان ہے۔
رہا کیے جانے والوں میں تحریکِ انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ اور سلمان اکرم راجا بھی شامل ہیں۔ جبکہ حافظ فرحت سمیت متعدد ایم پی ایز ابھی بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما لطیف کھوسہ نے پیر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کل اس حکومت کی بوکھلاہٹ سب نے دیکھ لی ہے، ان لوگوں نے ملک کو قید خانہ بنا دیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ روز مجھے گرفتار کر کے 6 گھنٹے تک بٹھائے رکھا، کل انہوں نے لاہور میں 6 مقدمات درج کیے ہیں، میرے خلاف مضحکہ خیز مقدمہ درج کیا گیا ہے۔‘
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’کل جوپکڑ دھکڑ ہوئی عوام اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، جب تک ہمارا مینڈیٹ بحال نہیں ہوتا احتجاج جاری رہے گا۔‘
پاکستان تحریک انصاف کی احتجاج کی کال پر اتوار کے روز پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی اکا دکا احتجاج کے مناظر دیکھنے میں آئے۔ شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر اور بڑے چوکوں اور چوراہوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان دن بھر ایسے مناظر دیکھنے کو ملے کہ کارکن احتجاج کرنے کی کوشش کرتے تھے اور پولیس انہیں گرفتار کرتی رہی۔ رات گئے تک سینکڑوں کارکن اور رہنما پولیس نے گرفتار کیے۔ تاہم ان واقعات کی زد میں عام شہری بھی آئے۔
تھانہ شاہدرہ میں گرفتار ایک نواجوان طالب علم گل نواز کے والد شہادت خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میرا بیٹا کسی احتجاج میں شریک نہیں تھا۔ اس کی 19 تاریخ کو آسٹریلیا کی فلائٹ ہے، وہ تعلیم کی غرض سے جا رہا ہے۔ وہ اپنی تیاری میں مصروف تھا۔ کچھ سامان لینے وہ کل نکلا اور اس کے بعد اس کا نمبر بند ہو گیا۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’کئی گھنٹوں تک ہم تلاش کرتے رہے رات کو پتا چلا کہ اسے شاہدرہ پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ابھی ایف آئی آر دیکھی ہے تو ہمارے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی ہے۔ اس پر دہشت گردی کا پرچہ کاٹ دیا گیا ہے۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ آج ان تمام ملزمان کو انسداد دہشت گری کی عدالت میں پیش کیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

شہادت خان کہتے ہیں کہ ’یہ بہت ظلم ہے۔ ہمارے پاس ہر طرح کی وضاحت اور ثبوت موجود ہے کہ اس کی فلائٹ ہے وہ احتجاج کا حصہ نہیں تھا۔ پولیس اور اعلی حکام سے گزارش کرتے ہیں کہ ایک بچے کے کیریر کو اس طرح تباہ نہ کیا جائے۔‘
تھانہ شاہدرہ میں گرفتار ایک اور نواجوان فیصل کے والد طارق محمود نے بتایا کہ ’میرے بیٹے کے گردے خراب ہیں اور وہ اپنے ایک عزیز کو ائیرپورٹ پر خدا حافظ کہنے کے لیے نکلا، لیکن وہ ائیرپورٹ پر پہنچ نہیں سکا۔ جس عزیز نے جانا تھا وہ ملے بغیر نکل گیا کیونکہ اس کی فلائٹ لیٹ ہو رہی تھی، تاہم فیصل کا موبائل فون مسلسل بند مل رہا تھا۔ ہم ڈھونڈتے رہے اور رات کو پتا لگا کہ وہ تو شاہدرہ تھانے میں بند ہے۔ وہ ایک بیمار بچہ ہے اور اس پر پولیس نے دہشت گردی کا پرچہ درج کر دیا ہے۔‘
تھانہ شاہدرہ میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق تحریک انصاف کے تین ایم پی ایز سرفراز ڈوگر، اولیا ورک اور طیب راشد ایک جلوس کی شکل میں اپنے کارکنوں کے ساتھ آئے اور سگیاں پل پر پولیس پر حملہ کر دیا، اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ جبکہ پولیس نے تینوں ایم پی ایز سمیت 51 کارکنوں کو گرفتار کیا۔
 لیکن متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے راہ جاتے لوگوں کو گرفتار کیا اور انہیں تحریک انصاف کے کارکن بنا کر مقدمے درج کیے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آج ان تمام ملزمان کو انسداد دہشت گری کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

شیئر: