عود بن عفنان السلیمی العطوی کی ملکیت اور زیرانتظام ’حسمہ میوزیم‘ میں زائرین کو شمال مغربی خطے کی تاریخ، ثقافت اور تہذیب کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
عجائب گھر میں رکھی گئی ایسی نایاب اشیاء پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جن کا تعلق مملکت کی تشکیل کے حوالے سے اہم رہا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے عود العطوی نے بتایا کہ تقریباً 25 سال قبل میں نے ذاتی شوق کی تسکین کے لیے نایاب اور نادر اشیاء اکٹھی کرنا شروع کیں۔
اس جستجو اور لگن کے تحت میں نے بہت سے تاریخی نوادرات کا ایک اہم ذخیرہ جمع کر لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’جذبے اور شوق کی تسکین کے لیے چار سال قبل میرے ذہن میں عجائب گھر کے قیام کا خیال آیا جس کا مقصد مملکت میں انسانی تاریخ کے حوالے سے موجود نوادرات کو زائرین کے سامنے رکھنا تھا۔‘
حسمہ میوزیم کا مجموعی رقبہ تقریباً 2200 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اس عجائب گھر میں سعودی ورثے اور ثقافت سے متعلق 10 ہزار سے زائد نمونے رکھے گئے ہیں۔
عجائب گھر میں قدیم فیشن سے متعلق ملبوسات، مختلف ادوار کے سکے، قدیم طرز کے تیارکردہ ہتھیار اور ٹیکنالوجی کی آمد کی نشاندہی کرنے والے تاریخی آلات موجود ہیں۔
آٹوموبائل سے متعلق قدیم اور جدید ادوار کی نسبت سے منفرد اشیاء کی وسیع رینج بھی رکھی گئی ہے۔
میوزیم میں مملکت کے قیام کے دوران مختلف سرکاری شعبوں سے متعلق تصاویر اور نایاب اشیاء کی ایک وسیع کلیکشن موجود ہے۔
عود العطوی نے اپنے عجائب گھر کی تکمیل کے دوران کنگڈم میوزیم کمیشن کی جانب سے ملنے والی حوصلہ افزائی اور تعاون کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں