شام سے آنے والی حج شاہراہ پر متعدد قلعے اور مسافر خانے واقع ہیں۔ اس شاہراہ کی شروعات اردن کے سرحدی علاقے سے ہوتی ہے اور اس کا سلسلہ مدینہ منورہ تک جاتا ہے۔
تبوک کا قلعہ 976ھ مطابق 1568میں تعمیر کیا گیا تھا۔ پھر کئی بار اس کی مرمت ہوئی۔ 1064ھ مطابق 1653اور پھر 1259ھ مطابق 1843میں اس میں ترمیم کی گئی۔
1370ھ مطابق 1950 میں اسے ازسر نو تعمیر کیا گیا۔ آگے چل کر 1413ھ مطابق 1992 میں سعودی عجائب گھر اور آثار قدیمہ کے ادارے نے اس میں بڑے پیمانے پر ترمیمیں کرائیں۔
سعودی محکمہ سیاحت و قومی ورثے نے 1434ھ مطابق 2012 میں اسے نیا رنگ و روپ دیا۔ اب یہ ’قلعہ تبوک عجائب گھر‘ بن گیا ہے۔ اس میں متعدد نوادر سجائے گئے ہیں۔ سیاح عجائب گھر دیکھنے کے لیے اْتے رہتے ہیں۔
قلعہ تبوک دو منزلہ ہے۔ زیریں منزل میں کھلا صحن ہے۔ متعدد کمرے ہیں۔ ایک مسجد ہے، ایک کنواں ہے۔ بالائی منزل تک جانے کے لیے زینہ بنا ہوا ہے۔ موسم گرما میں نماز کے لیے کھلی مسجد اور حجرے ہیں۔
قلعہ تبوک کی نگرانی کے لیے برجوں (میناروں) تک جانے والے زینے بھی ہیں۔ تبوک قلعے کے عقب میں دو سلطانی تالاب ہیں۔ یہ فن تعمیر کے حوالے سے بہت عمدہ ہیں۔ دونوں ایک دوسرے سے خاص انداز سے جڑے ہوئے ہیں۔ ایک چوکور شکل کا ہے جبکہ دوسرے کی شکل مستطیل ہے