Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تبوک کا تاریخی قلعہ اب عجائب گھر میں تبدیل

تبوک کا قلعہ 976ھ  مطابق 1568میں تعمیر کیا گیا تھا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی شہری اور مقیم غیرملکی ان دنوں تبوک کا تاریخی قلعہ دیکھنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ یہاں غزوہ تبوک کے موقع پر پیغمبر اسلام نے پڑاؤ ڈالا تھا۔ 
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق یہ تاریخی قلعہ ماضی میں شام اور مدینہ منورہ کو جوڑنے والی حج شاہراہ کا اہم پڑاؤ رہا ہے۔
شام سے آنے والی حج شاہراہ پر متعدد قلعے اور مسافر خانے واقع ہیں۔ اس شاہراہ کی شروعات اردن کے سرحدی علاقے سے ہوتی ہے اور اس کا سلسلہ مدینہ منورہ تک جاتا ہے۔  
تبوک کا قلعہ 976ھ  مطابق 1568میں تعمیر کیا گیا تھا۔  پھر کئی بار اس کی مرمت ہوئی۔ 1064ھ مطابق 1653اور پھر  1259ھ مطابق 1843میں اس میں ترمیم کی گئی۔ 
1370ھ مطابق 1950 میں اسے ازسر نو تعمیر کیا گیا۔ آگے چل کر 1413ھ مطابق 1992 میں سعودی عجائب گھر اور آثار قدیمہ کے ادارے نے اس میں بڑے پیمانے پر ترمیمیں کرائیں۔ 

تبوک کا قلعہ 976ھ  مطابق 1568میں تعمیر کیا گیا تھا(فوٹو، ایس پی اے)

سعودی محکمہ سیاحت و قومی ورثے نے  1434ھ  مطابق 2012 میں اسے نیا رنگ و روپ دیا۔ اب یہ ’قلعہ تبوک عجائب گھر‘ بن گیا ہے۔ اس میں متعدد نوادر سجائے گئے ہیں۔ سیاح عجائب گھر دیکھنے کے لیے اْتے رہتے ہیں۔ 
قلعہ تبوک دو منزلہ ہے۔ زیریں منزل میں کھلا صحن ہے۔ متعدد کمرے ہیں۔ ایک مسجد ہے، ایک کنواں ہے۔ بالائی منزل تک جانے کے لیے زینہ بنا ہوا ہے۔ موسم گرما میں نماز کے لیے کھلی مسجد اور حجرے ہیں۔ 

تبوک قلعے کے عقب میں دو سلطانی تالاب ہیں (فوٹو: ایس پی اے) 

قلعہ تبوک کی نگرانی کے لیے برجوں (میناروں) تک جانے والے زینے بھی ہیں۔ تبوک قلعے کے عقب میں دو سلطانی تالاب ہیں۔ یہ فن تعمیر کے حوالے سے بہت عمدہ ہیں۔  دونوں ایک دوسرے سے خاص انداز سے جڑے ہوئے ہیں۔ ایک چوکور شکل  کا ہے جبکہ دوسرے کی شکل مستطیل ہے

شیئر: