Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی 800 ہیکٹر فلسطینی اراضی پر اسرائیلی قبضے کی مذمت

سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں کھلے عام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب نے اسرائیل کے مغربی کنارے میں فسطینی سرزمین کے 800 ہیکٹرز پر قبضے کی مذمت کی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق بدھ کو وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے بیان میں اسرائیلی اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اسرائیل کے اسی ظالمانہ سلسلے کی ایک کڑی ہے جو وہ اپنے جبری تسلط کے لیے جاری رکھے ہوئے ہے۔
مملکت کی جانب سے زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بلا روک ٹوک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے بین الاقوامی نظام کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے اور یہ دو ریاستی حل سے جڑے منصفانہ اور پائیدار امن کے امکانات کو بھی کم کرتا ہے۔
 سعودی عرب نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے فسطینی سرزمین پر منظم آباد کاری اور قوانین کی خلاف ورزی کو رکوائے اور غصب شدہ فلسطنین زمین واپس دلوائی جائے۔
خیال رہے پچھلے برس سات اکتوبر کو اسرائیل نے حماس کے حملے کے جواب میں غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا جس کے بعد سے مسلسل جاری ہے اور جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی ’فوری طور پر جنگ بندی‘ کا مطالبہ کر چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں پیش ہونے والی قرارداد کے لیے کسی بھی طرف ووٹ نہ دینے سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں بھی شدید تناؤ پیدا ہوا ہے اور چند روز پیشتر ہی اسرائیل نے ایک اعلٰی سطحی وفد کا واشنگٹن کا دورہ منسوخ کیا۔
فلسطین کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں اب تک 32 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو ملبوں کے نیچے دبی ہوئی ہے اور ان کے بارے میں خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ وہ بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: