تحریک انصاف اتحاد کے لیے بات کرنا چاہے تو پی پی پی سوچے گی: ڈپٹی سپیکر
تحریک انصاف اتحاد کے لیے بات کرنا چاہے تو پی پی پی سوچے گی: ڈپٹی سپیکر
منگل 2 اپریل 2024 5:39
خرم شہزاد، اردو نیوز۔ اسلام آباد
قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر اور نواب شاہ سے منتخب ہونے والے پیپلز پارٹی کے رہنما سید غلام مصطفٰی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے اور ان کے دروازے کھلے ہیں۔
اردو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میںغلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ مستقبل میں جب کبھی بھی تحریک انصاف کو لگا کہ پیپلز پارٹی سے بات کرنی ہے تو پیپلز پارٹی اس پر غور کرے گی۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا پیپلز پارٹی مستقبل میں تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد بنا سکتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دروازے کھلے ہیں۔
’اگر وہ (تحریک انصاف) اب بات نہیں کرنا چاہ رہے تو جب ان کو موقع محسوس ہوا تو پیپلز پارٹی پھر دوبارہ غور کرے گی کہ کیا یہ بات کرنے کے لیے موزوں وقت ہے۔ اس میں کوئی عیب نہیں ہے، سیاسی قوتوں کو میز پر آنا چاہیے، سب باتیں میز پر طے ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے مابین پہلے بھی رابطہ ہوا تھا۔
’جب (سال 2022) میں خان صاحب کی حکومت جا رہی تھی تو انہوں نے پیپلز پارٹی سے رابطہ کیا تھا لیکن اس وقت وہ بہت لیٹ ہو گئے تھے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ اپنی آواز پہنچا سکیں۔
’کوشش کریں گے کہ اپوزیشن کو زیادہ وقت ملے، وہ اپنا اظہار خیال کر سکے۔ ان کو وقت ملنا چاہیے، حکومت کو بھی وقت ملنا چاہیے جواب دینے کا۔ اور پھر اگر اپوزیشن اس کا جواب دینا چاہے تو پھر ان کو وقت ملنا چاہیے۔‘
نو منتخب قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ وزارت قانون کی رائے کی روشنی میں ہو گا۔
واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے بارے میں قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ نے شعبہ قانون سے رائے طلب کی تھی کہ کیا ایک ایسی جماعت اپوزیشن لیڈر منتخب کروا سکتی ہے جس کے ٹکٹ پر کوئی رکن اسمبلی منتخب نہیں ہوا؟
یہ تنازع اس لیے سامنے آیا ہے کیونکہ سنی اتحاد کونسل کے سبراہ حامد رضا نے خود آزاد حیثیت میں انتخاب میں حصہ لیا اور پی ٹی آئی کی حمایت سے منتخب ہوئے جب کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ تمام اراکین اسمبلی انتخابات کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو گئے۔
غلام مصطفٰی شاہ نے کہا کہ ’وزارت قانون بتا سکتی ہے کہ قانون کیا کہتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے علاوہ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے معاملات بھی تعطل کا شکار ہیں اور پارلیمان مکمل طور پر تبھی فعال ہو گی جب یہ تمام معاملات طے پا جائیں گے۔
اسمبلی میں عمران خان کی تصاویر کا معاملہ ایڈوائزری کمیٹی حل کرے گی
قومی اسمبلی میں عمران خان کی تصویریں لانے کے معاملے پر غلام مصطفٰی شاہ نے کہا کہ اسمبلی کی کارروائی کے دوران باہر سے کوئی چیز لانے کی اجازت نہیں ہے۔
’ہاؤس ایڈوائزری کمیٹی میں آپ فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ نے ایوان کو کس طریقے سے چلانا ہے اور اس میں کیا کیا چیزیں آنی ہیں، یہ ایک طریقہ کار ہے جو آگے بڑھتا ہے، اسی طرح آگے چلتا رہے گا۔‘
’یہ مسئلہ ہاوس ایڈوائزری کمیٹی میں حل ہونا چاہیے، ہو جائے گا۔ اس کا احساس ہو جائے گا۔‘
پارلیمنٹ کا مستقبل: ’پانچ سال دور کی بات دو مہینے کا کچھ نہیں کہہ سکتے‘
موجودہ پارلیمنٹ کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں غلام مصطفٰی شاہ نے کہا کہ اس وقت اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
’پانچ سال دور کی بات، دو مہینے کا آپ کچھ نہیں کہہ سکتے کہ حالات کس طرف جائیں گے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی کارکردگی پر کی جانے والی تنقید غلط ہے۔ یہ پیپلز پارٹی کی کارکردگی ہی ہے کہ یہ بار بار منتخب ہو کر آتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سندھ میں بے پناہ ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، خود میرے حلقے میں کئی بڑے پل بنے ہیں اور شاہراہیں بنی ہیں، ہسپتال، یونیورسٹیاں، میڈیکل کالج اور کیڈٹ کالج بنے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم بھاری اکثریت سے جیت کر آتے ہیں۔‘
سیلاب کے بعد سندھ میں مہنگائی، بے روزگاری، جرائم میں اضافہ
تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ سیلاب کے بعد سندھ میں بے روزگاری اور مہنگائی کا اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے جرائم بھی بڑھے ہیں۔
’یہ (جرائم) پہلے سے زیادہ ہیں، بلاول بھٹو زرداری، صدر آصف زرداری اور وزیراعلٰی اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ وہاں کئی آپریشنز ہوئے ہیں۔ حکومت کی زمہ داری ہے کہ بہتر پرفارم کرے اور کرے گی۔‘
’آصفہ بھٹو عکس بے نظیر، مستقبل کے وزیراعظم بلاول ہیں‘
آصفہ بھٹو کے رکن قومی اسمبلی بننے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں غلام مصطفٰی شاہ نے کہا کہ ’وہ شہید بے نظیر کی تصویر ہیں، وہ والد کی آبائی نشست پر آئی ہیں، آپ کو اسمبلی میں (ان کی صورت میں) بے نظیر کا عکس نظر آئے گا۔‘
تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ آصفہ بھٹو زرداری کو مستقبل کا وزیراعظم دیکھتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’اس وقت ہم بلاول بھٹو زرداری کو مستقبل کا وزیر اعظم دیکھتے ہیں، وہی اس وقت ہمارے سیاسی رہنما ہیں، ہماری جماعت کے رہنما ہیں۔‘