Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بشریٰ بی بی پر سختی کا مقصد عمران خان پر دباؤ ڈالنا ہے، مشال یوسفزئی

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی مشیر برائے سماجی بہبود مشال یوسفزئی نے الزام عائد کیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ کے ایک کمرے میں بند کیا گیا ہے جس کی کھڑکی دن میں ایک گھنٹے کے لیے کھولی جاتی ہے۔
خیبرپختونخوا کی کابینہ میں واحد خاتون رکن ایڈووکیٹ مشال یوسفزئی شامل ہیں جو سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی لیگل ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مشیر برائے سماجی بہبود اور زکوٰۃ و عشر مشال یوسفزئی نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ان پر عمران خان نے اعتماد کر کے کابینہ کا حصہ بنایا کیونکہ عمران خان خواتین کی نمائندگی کے حامی ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ خواتین کے مسائل خواتین نمائندے ہی حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ’وزارت کا عہدہ سنبھالتے ہی غریبوں کے لیے پناہ گاہیں اور لنگر خانے کھول دیے ہیں۔‘
’میں جیل میں ہر ملاقات کے دوران خان صاحب سے رہنمائی لیتی ہوں۔ انہیں ہر اقدام کے بارے میں بتاتی ہوں اور وہ میری رہنمائی کرتے ہیں۔‘
مشال یوسفزئی کے مطابق پناہ گاہوں اور لنگر خانوں کے منصوبوں میں بانی چیئرمین عمران خان خصوصی دلچسپی لیتے ہیں۔ ’اسی لیے میری کوشش ہے کہ اس منصوبے کو وسعت دیں تاکہ کوئی بھی غریب سڑک پر بھوکا نہ سوئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ویمن امپاورمنٹ کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔ ایسا نظام لائیں گے کہ تشدد اور ہراسمنٹ کرنے والے کو سخت سزا دی جائے گی۔‘ 

مشال یوسفزئی نے کہا ’بشریٰ بیگم کی خواہش ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ اڈیالہ جیل میں رہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزیر اعلیٰ کی مشیر مشال یوسفزئی نے بتایا کہ ہر منگل کے روز بشریٰ بی بی سے ملاقات ہوتی ہے۔ ’گذشتہ ہفتے جب بی بی سے ملی تو انہوں نے مجھے کہا کہ جج صاحب سے کہیں کہ میں اعتکاف پر بیٹھنا چاہتی ہوں۔ اس لیے اگلی سماعت عید کے بعد رکھیں مگر عدالت نے منگل دو اپریل کو کیس سماعت رکھ لی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بنی گالہ کو سب جیل نہیں بنایا بلکہ بشریٰ بی بی کو ایک کمرے کے اندر بند کیا ہوا ہے۔ مزید کہا کہ پورے دن میں صرف ایک گھنٹے کے لیے کمرے کی کھڑکی کھولی جاتی ہے۔‘
مشال یوسفزئی نے بتایا کہ ایک دن بشریٰ بی بی نے ان سے ذکر کیا کہ جب وہ ٹرائل کے لیے اڈیالہ جاتی ہیں تو انہیں آزادی محسوس ہوتی ہے کیونکہ اس دن انہیں کمرے سے باہر نکالا جاتا ہے۔
’بشریٰ بی بی پر سختی اس لیے ہو رہی ہے کہ عمران خان پر دباؤ ڈالا جا سکے مگر ان دونوں کی ہمت قابلِ دید ہے، وہ بالکل بھی گھبرائے نہیں۔‘
مشال یوسفزئی کے مطابق کچھ دن پہلے بشریٰ بی بی نے کھانے میں کچھ کیمیکل دینے کی شکایت کی تھی جس کے بعد ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی مگر اب ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بشریٰ بی بی کی خواہش ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ اڈیالہ جیل میں رہیں۔ اس حوالے سے ہم نے عدالت میں درخواست بھی جمع کروائی ہے۔‘

مشال یوسفزئی کے مطابق ’بشریٰ بی بی پر سختی اس لیے ہو رہی ہے کہ عمران خان پر دباؤ ڈالا جا سکے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

مشال یوسفزئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو جب رانا ثناء اللہ کے عمران خان سے متعلق بیان کا پتا چلا تو انہیں بہت غصہ آیا اور وہ پہلی بار جیل کے اندر میڈیا کے پاس گئیں۔‘
’اس وقت بی بی صاحبہ نے میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’باضمیر لوگوں کو میرا سلام ہے۔ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، ان کی جان کی حفاظت اس ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اگر انہیں کچھ ہوا تو پاکستان کی تین شخصیات اس کی ذمہ دار ہوں گی۔‘
مشال کے مطابق ان کے الفاظ بہت واضح تھے مگر میڈیا کے نمائندوں کے دور ہونے کی وجہ سے اواز کم سنائی دی۔‘
عمران خان نے تسبیح کا تحفہ دیا
مشال یوسفزئی نے بتایا کہ ’جیل میں ملاقات کے دوران اکثر عمران خان شفقت سے سر پر ہاتھ رکھتے ہیں۔ آخری مرتبہ جب میں ملاقات کے بعد رخصت ہو رہی تھی تو عمران خان نے اپنے پاس بلایا اور اپنی تسبیح مجھے دی جو کہ میرے لیے بہت ہی اعزاز کی بات ہے۔
’جیل ٹرائل کے لیے جب ہم جاتے ہیں تو ہمیں سات سے آٹھ گھنٹے اندر انتظار کرواتے ہیں تاکہ ہم بیزار ہو جائیں مگر ان ہتھکنڈوں سے ہم گھبرانے والے نہیں ہیں۔‘

شیئر: