قصہ خوانی بازار میں سجائے جانے والا افطار دسترخوان اس رمضان میں غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا۔ یورپ سے آئے غیر ملکی سیاحوں نے نہ صرف افطاری کے مناظر کی عکس بندی کی بلکہ روزہ داروں کی میزبانی بھی کی۔
27 ویں رمضان کو افطاری سے پہلے یورپ کے مختلف ممالک کے مرد و خواتین سیاحون نے نوجوان رضاکاروں کا ہاتھ بٹایا۔ سیاحوں نے مہمان ہونے کے باوجود میزبان بن کر دسترخوان پر کھانے رکھے۔ شربت اور دیگر کھانوں سے روزہ داروں کی تواضع کی۔
رضاکار شاہد علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ غیر ملکی سیاح اندرون شہر پشاور کی سیر کو آئے ہوئے تھے۔
’جب انہیں پتا چلا کہ رمضان کے مہینے میں ضرورت مندوں کے لیے افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے تو انہوں نے رضاکار بننے میں دلچسپی ظاہر کی۔‘
شاہد علی کے مطابق 27 رمضان کو عام دنوں کی نسبت زیادہ روزہ دار آئے ہوئے تھے اس لیے رش زیادہ تھا۔ ’مگر غیر ملکیوں نے بلاتکلف پہلے دسترخوان سجایا پھر پلیٹوں میں چاول نکال کر روزہ داروں کے سامنے سجائے۔‘
شاہد علی کے مطابق خواتین سیاحوں نے راہ چلتے شہریوں میں کھجوریں اور شربت بھی تقسیم کیے۔
’سیاحوں نے افطاری کے مناظر کو اپنی کیمروں میں محفوظ کیا تاکہ وہ یہ لمحات سوشل میڈیا صارفین کو دکھا سکیں۔
شاہد علی نے بتایا کہ 26 رمضان کو بھی اطالوی خاتون ٹریولر رابیرٹا رضاکارانہ طور پر ہمارے ساتھ شامل ہوئی تھی۔
’خاتون سیاح نے 300 سے زائد روز داروں کے لیے دیگر رضاکاروں کے ساتھ مل کر دسترخوان سجایا۔‘
ان کے مطابق خاتون نے مقامی رضاکاروں کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ آج روزہ داروں کے آگے کھانا رکھ کر انہیں خوشی محسوس ہو رہی ہے۔
رضاکار نے بتایا کہ یورپ سے آئے اس گروپ کے تمام افراد افطاری ہونے تک ہمارے ساتھ موجود رہے اور احتراما کسی کھانے کو ہاتھ نہیں لگایا۔
’جب افطار ہو گیا تو سیاحوں کو مہمان نوازی کے طور پر چنا میوہ چاول کھلائے گئے جو انہوں نے شوق سے کھائے۔‘
یورپی سیاحوں کے گروپ نے اس کے بعد پشاور کے قدیم بازاروں کی سیر کی اور روایتی کھانے سے لطف اندوز ہونے کے بعد واپس چلے گئے۔