ہر داستان میں حیرتوں کے سلسلے پنہاں ہوتے ہیں، مگر کہانی وہی امر ہوتی ہے، جو ایک باصلاحیت داستان گو تک پہنچ جائے، اور وہ اُسے اپنے منفرد آہنگ، اپنے اسلوب میں بیان کر ڈالے۔
معروف صحافی اور انٹرویو نگار، محمود الحسن کے قلم سے نکلی ’شمس الرحمان فاروقی: جس کی تھی بات بات میں اک بات‘ ایسی ہی ایک کتاب ہے، جس کے اوراق میں وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اردو کے ایک قد آور نقاد، فکشن نگار اور دانشور کی کہانی بیان کرتے ہیں۔
فاروقی صاحب کی کارناموں کی تفصیل طویل، ان سے واقفیت کے لیے راقم الحروف کی تجویز تو یہی ہے کہ قاری کتاب سے رجوع کرے۔ البتہ مصنف کے بارے میں کچھ گفتگو لازم ہے۔ میں اور محمود الحسن نہ صرف ہم عصر ہیں، بلکہ ہم عمر ہیں۔ ہم ایک ہی زمانے میں، ایک ہی ادارے سے منسلک رہے۔ گو شہر الگ تھے، مگر ڈیپارٹمنٹ ایک۔ یعنی اردو کے ایک معروف روزنامے کا میگزین سیکشن۔ اور یہ کتاب بھی اسی میگزین کے لیے ہونے والے انٹرویوز پر مشتمل ہے۔
مزید پڑھیں
-
’داڑھی والا‘ سے ایک ملاقات کیجیے!Node ID: 662016
-
’گزری ہوئی دنیا سے‘۔۔۔ یادوں کی ایک کہکشاںNode ID: 672091
-
’لوگ سرگوشیوں میں گویا ہیں‘، ایک تاثر، ایک اعترافNode ID: 736656