سعودی عرب کا مشرق وسطیٰ میں فوجی کشیدگی پر اظہار تشویش
سعودی عرب نے خطے میں فوجی کشیدگی میں اضافے اور اس کے اثرات کی سنگینی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کو بیان میں تمام فریقین پر زور دیا کہ ’وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘
وزارت نے خطے اور اس کے عوام کو وسیع جنگ کے ’سنگین اثرات‘ سے خبردار کیا۔
وزارت خارجہ نے سعودی عرب کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو عالمی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کےلیے اپنی ذمہ داری نبھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
’خاص طور پر اس خطے میں جو عالمی امن اور سلامتی کے لیے انتہائی حساس ہے، اگر بحران پھیلتا ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔‘
سعودی عرب کی تائید خیلج تعاون کونسل کے سربراہ جاسم محمد البداوی کے بیان میں بھی دکھائی دی اور انہوں نے بھی مشرق وسطٰی میں بننے والی نئی صورت حال کے دوران عالمی اور علاقائی سلامتی و استحکام کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ایک بیان میں تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں کیونکہ اس سے علاقائی استحکام اور شہری بہبود کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جاسم محمد البداوی نے تنازعات سے نمٹنے اور علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون اور سفارتی قراردادوں کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے امن و سلامتی کے لیے ہونے والی کوششوں میں بین الاقوامی برادری کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کشیدگی میں اضافے کے ممکنہ اثرات کے حوالے سے خبردار بھی کیا۔
اسی طرح مصر کی جانب سے بھی فریقین پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے وہ خطے میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں۔
مصری وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ ان تحفظات کا نتیجہ ہے جن کا اظہار پہلے کیا جا چکا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر تنازعات کے پھیلاؤ کے حوالے سے مسلسل خبردار کرتا رہا ہے خاص طور پر غزہ پر اسرائیلی حملے اور اشتعال انگیز اقدامات کے تناطر میں۔
بیان میں تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تناؤ کم کرنے کے لیے کام کریں تاکہ خطے کو عدم استحکام سے بچایا جا سکے اور عوام کے مفادات کا تحفظ ممکن ہو۔
اسی طرح اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفادی نے بھی غزہ میں اسرائیل کی جارحیت روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بیان میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور دو قومی حل کی طرف بڑھنے پر بھی زور دیا گیا ہے اور اس کو خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔